
پسماندہ طبقات اور مسلمانوں کو ملا کر 56 فیصد تحفظات فراہم کئے جائیں
ہندو اور مسلم میں تفریق پیدا کرنے کی کوششوں کا بی جے پی پر الزام
آبادی کے لحاظ سے ریزرویشن کی فراہمی کا مطالبہ۔ تعلیم روزگار اور سیاسی سطح پر تحفظات کے لئے تین علیحدہ بل پیش کئے جائیں
کھمم میں تلنگانہ جاگروتی کی جانب سے گول میز کانفرنس۔کے کویتا ایم ایل سی کا خطاب
کھمم:صدر تلنگانہ جاگروتی و رکن قانون ساز کونسل بی آرایس کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ بی سی برادری کو تعلیم، روزگار اور سیاست میں محض 42 فیصد تحفظات کی فراہمی کا فیصلہ سراسر ناانصافی ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ تحفظات کی فراہمی میں آبادی کے تناسب کو مدنظر رکھنا لازمی ہے۔وہ آج تلنگانہ جاگروتی کے زیر اہتمام منعقدہ بی سی تنظیموں کی گول میز کانفرنس سے بحیثیت مہمانِ خصوصی خطاب کر رہی تھیں۔ کے کویتا نےتحفظات، مردم شماری اور بی سی برادری کے حقوق پر اظہار خیال کرتے ہوئے
کہا کہ حکومت کی جانب سے پیش کردہ غلط اعداد و شمار کے مطابق بھی ریاست میں بی سی برادری کی آبادی 46 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ری سروے کیا جائے تو بی سی آبادی مزید 1.5 سے 2 فیصد تک بڑھ جائے گی، یعنی بی سی برادری کی کل آبادی تقریباً 48 فیصد ہو جائے گی۔ ایسے میں حکومت کس بنیاد پر تحفظات کو 42 فیصد تک محدود کر سکتی ہے؟انہوں نے یاد دلایا کہ کانگریس نے پسماندہ طبقات کو مجالس مقامی اداروں میں 42 فیصد تحفظات کی فراہمی کا وعدہ کیا ہے لیکن اگر تعلیم، روزگار اور سیاست کے تحفظات کو ایک ہی بل میں شامل کیا جائے تو قانونی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ اگر کسی ایک معاملہ میں بھی عدالت میں کیس درج کیا گیا تو پورا بل رد ہو سکتا ہے۔ کویتا نے مطالبہ کیا کہ تحفظات کے حوالے سے تین علیحدہ بل پیش کئے جائیں۔بی آر ایس لیڈر کویتانے کہا کہ بی سی اور مسلم برادری کو ملا کر مجموعی طور پر 56 فیصد تحفظات فراہم کئے جائیں۔ انہوں نے بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ تحفظات کے مسئلہ پر ہندو اور مسلم برادری کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مسلمانوں کی جتنی آبادی ہوگی، اتنےتحفظات دیئے جائیں۔ مسلمانوں کا نام لے کر مختلف برادریوں کے درمیان اختلافات پیدا نہ کئے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ بی سی مردم شماری اور کمیشن کی رپورٹ عوام کے سامنے پیش کی جائے۔رکن کونسل کویتا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ گاؤں کی سطح پر تمام ذاتوں کی آبادی کے درست اعداد و شمار کو منظر عام پر لائے۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ جو تاحال شائع نہیں کی گئی۔ اسے فوراً عوام کے سامنے پیش کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے مردم شماری میں حصہ نہ لینے والوں کو دوبارہ موقع دینے کا اعلان کیا ہے۔لہٰذا ری سروے کے حوالے سے وسیع پیمانے پر تشہیری مہم چلائی جائے ۔ انہوں نے پر زور انداز میں کہا کہ عوام تک ٹول فری ہیلپ لائن نمبر کی معلومات مؤثر انداز میں پہنچائی جائیں تاکہ ہر فرد اپنی تفصیلات درج کرواسکے۔رکن کونسل کویتا نے کہا کہ بی آر ایس پارٹی ہمیشہ سے ہی پسماندہ طبقات کی ترقی کے لئے کام کرتی آئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بی آر ایس پارٹی نے اپنے دور حکومت میں 51 فیصد عہدے بی سی برادری کوفراہم کئے تھے۔انہوں نے یاد دلایا کہ 2014 میں جامع خاندانی سروے کی بنیاد پر حکومت نے مختلف طبقات کے لئے بجٹ خرچ کیا تھا۔ کویتا نے کہا کہ اگر بی سی تحفظات کو آئینی تحفظ حاصل ہوتا تب ہندوستان ترقی میں امریکہ کو بہت پہلے ہی پیچھے چھوڑ چکا ہوتا۔صدر جاگروتی نے کہا کہ تلنگانہ جاگروتی بی سی برادری کے حقوق کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔کویتا نے کہا کہ تلنگانہ جاگروتی ایک ایسی تنظیم ہے جو ہمیشہ بی سی برادری کے حقوق کے لئے کام کرتی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ جاگروتی نے ہمیشہ سماجی انصاف کے اصولوں پر عمل کیا ہے اور اسی جدوجہد کی بدولت اسمبلی میں امبیڈکر کا مجسمہ نصب کیا گیا۔بتکماں تہوار کو سرکاری درجہ دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ تلنگانہ جاگروتی آئندہ بھی بی سی برادری کے حقوق کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔