[]
حیدرآباد: شہر میں جادوگروں (خود ساختہ بابا) کی کثرت ہوگئی۔ وہ سادہ لوح عوام کو بے وقوف بناکر ہزارہا روپئے لوٹ رہے ہیں۔ ان میں کچھ ایسے بھی ہیں جنھیں عملیات بھی کرنی نہیں آتی مگر وہ بھی علاج کے نام پر بھاری رقومات وصول کرتے ہوئے عوام کے عقائد پر کاری ضرب لگا رہے ہیں۔
اسلام میں جادو ٹونا کرنا اور اس پر ایمان رکھنا حرام ہے۔ خالق کائنات کو چھوڑکر کسی اور کو کارساز سمجھنا شرعی طورپر شرک کے زمرہ میں آتا ہے اور یہ گناہ عظیم ہے جس کو اللہ تعالیٰ معاف نہیں فرماتا۔ ذرائع کے بموجب جادو ٹونا کرنے والے خود ساختہ بابا، سادہ لوح عوام خصوصاً خواتین کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
یہ خود ساختہ بابا خواتین اور ضعیف الاعتقاد مرد حضرات سے منہ مانگی رقم وصول کرتے ہیں اور انھیں یقین لاتے ہیں کہ اگر فوری علاج نہیں کرواتے ہیں تو انھیں ضرر پہنچے گی۔ ان کے جھانسے میں آجانے پر وہ خواتین کا جنسی استحصال کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔
علاج کے نام پر ان کے ساتھ نازیبا حرکتیں بھی کرتے ہیں۔ یہ بات بھی علم میں آئی ہے کہ چند باباؤں کے پاس عملیات کے نام پر خواتین کو نیم برہنہ بھی کیا جاتا ہے۔ ایسے بھی واقعات پیش آئے ہیں کہ یہ لوگ، علاج کے لئے ان سے رجوع ہونے والی خواتین کو ان کے شوہروں سے بدظن کرتے ہوئے ان سے رشتہ توڑ لینے پر راضی کرلیتے ہیں اور پھر ان کو اپنی زوجیت میں لے لیتے ہیں جس کی وجہ سے کئی بسے بسائے گھر برباد ہورہے ہیں۔
جادو ٹونا کرنے والے اکثر شرکیہ افعال کرتے ہیں اور علاج کروانے والوں کو شرک کرنے پر مجبور بھی کرتے ہیں۔ جادو کرنے کے لئے یہ لوگ ناپاک اورخبیث حرکتیں کرتے ہیں۔ آج کل روحانی علاج کے میدان میں خواتین بھی کود پڑی ہیں۔
یہ لوگ ان سے رجوع ہونے والوں یہ باور کرواتے ہیں کہ ان پر زبردست جادو کردیا گیا ہے جس سے ان کی جان بھی جاسکتی ہیں یا پھر کاروبار ماند پڑ سکتا ہے اس کا توڑ کرنے کے لئے یہ لوگ ناریل، کلیجی، کالی مرغی وغیرہ طلب کرتے ہیں اور گھروں کی بندش کرنے کے نام پر کیلیں دیتے ہیں۔
ماضی قریب میں ساؤتھ زون میں جادو گروں کے خلاف بڑے پیمانہ پر کارروائی کی گئی تھی اور کئی لوگوں کو گرفتار بھی کیا گیا تھا لیکن کچھ عرصہ سے روحانی علاج کا ڈھونگ کر کے عوام کو لوٹنے والوں کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں ہوئی ہے جس کی وجہ سے یہ لوگ پھر سرگرم ہوگئے ہیں جس کا یہ نتیجہ برآمد ہورہا ہے کہ خود ساختہ بابا ان سے رجوع ہونے والی خواتین کی عصمت ریزی کرنے سے بھی دریغ نہیں کررہے ہیں۔
اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ ان باباؤں کا شکار بننے والی خواتین اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی پولیس میں شکایت درج نہیں کرواتیں جس کی کئی وجوہات ہیں۔ شہر کے اطراف و اکناف بڑے پیمانے پر عوام کو لوٹنے کا کھیل چل رہا ہے ان میں سلیمان نگر، عطاپور، بنڈلہ گوڑہ میں جگہ جگہ ایسے بابا اور آنٹی بھی مل جاتے ہیں جو کھلے عام یہ کام کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔
سلطان شاہی کی بدنام زمانہ بھابھی کی جگہ اس کا بیٹا جلانے کے لئے چراغ اور پھونک ماری ہوئی ریتی دے رہا ہے۔ مغل پورہ میں بھی یہ دھندا بڑے پیمانہ پر چل رہا ہے۔ قلعہ گولکنڈہ میں بھی کافی جگہ ایسے باباؤں کے چرچے ہیں۔
بابا نگر، چندرائن گٹہ، بہادر پورہ، کوکاٹی ٹٹی، تالاب کٹہ، عیدی بازار، چنچل گوڑہ، حکیم پیٹ، مراد نگر، کشن باغ، ونستھلی پورم، ایل بی نگر، کالاپتھر، ٹپہ چبوترہ، جھرہ، کلثوم پورہ، گلزار حوض، مٹی کا شیر، حسن نگر، بوئن پلی، یوسف گوڑہ اور کاماٹی پورہ کے علاوہ دیگر مقامات پر جہاں روحانی علاج کے نام پر لوگوں کو ٹھگا جارہا ہے۔
سٹی کمشنر پولیس سی وی آنند کو چاہئے کہ ٹاسک فورس کے ذریعہ ان روحانی علاج کے نام پر عوام کولوٹنے والوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انھیں کیفر کردار تک پہنچائیں۔ اسپیشل برانچ کے ذریعہ ان واقعات کی تحقیقات کروائی جاسکتی ہے۔