پی چدمبرم نے کہا کہ ’’مرکزی بجٹ 26-2025 سیاست سے متاثر تھا۔ اسے دہلی انتخاب کو مدنظر رکھتے ہوئے بنایا گیا تھا۔ ساتھ ہی بجٹ میں غریب اور نچلے طبقے کے لوگوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔‘‘
کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر خزانہ پی چدمبرم نے پیر (10 فروری) کو عدالت میں مرکزی بجٹ کے حوالے سے حکومت پر جم کر حملہ بولا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی بجٹ 26-2025 سیاست سے متاثر تھا۔ اسے دہلی انتخاب کو مدنظر رکھتے ہوئے بنایا گیا تھا۔ ساتھ ہی بجٹ میں غریب اور نچلے طبقے کے لوگوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ انہوں نے مرکزی وزیر نرملا سیتا رمن پر سرمایہ دارانہ اخراجات اور ریاستوں کو دیے جانے والے گرانٹس میں کمی کر کے مالیاتی خسارے کو پورا کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ ساتھ ہی اسے خراب معاشیات بھی قرار دیا۔
پی چدمبرم نے کہا کہ بجٹ کے پیچھے ایک عنصر ہوتا ہے، لیکن وہ عنصر اور فلسفہ اس بجٹ میں نظر نہیں آیا۔ بجٹ تقریر اور اعداد و شمار سے واضح ہے کہ اس میں کوئی عنصر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صاف ہے کہ بجٹ پوری طرح سے سیاست سے متاثر تھا۔ میں اس بارے میں تفصیل سے بات نہیں کرنا چاہوں گا، لیکن میں وزیر خزانہ کو اس لیے مبارک باد دوں گا، کیونکہ انہوں نے اپنے ایک مقصد کو پورا کیا۔
کچھ حقائق سامنے رکھتے ہوئے کانگریس لیڈر نے راجیہ سبھا میں خطاب کے دوران کہا کہ منریگا کے تحت روزانہ ملنے والی اجرت میں اضافہ کیا جا سکتا تھا، کیونکہ سب سے غریب طبقہ منریگا میں ہی کام کرتا ہے۔ ساتھ ہی کم از کم اجرت ایکٹ کے تحت سبھی کے لیے کم از کم اجرت میں اضافہ کیا جا سکتا تھا۔ اس سے سبھی کو فائدہ مل سکتا تھا۔ لیکن وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے ایسا نہیں کیا کیونکہ ان کی توجہ انکم ٹیکس اور دہلی انتخاب پر تھی۔ بجٹ میں انکم ٹیکس میں دی گئی چھوٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ نرملا سیتارمن نے صرف متوسط طبقے پر توجہ دی، لیکن اس طبقے کا کیا جسے وہ بھول گئیں۔
سرکاری اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے پی چدمبرم نے کہا کہ 2012 سے 2024 کے درمیان 12 سال میں خوراک کی مہنگائی 6.18 فیصد، تعلیم کی مہنگائی 11 فیصد اور صحت کی مہنگائی 14 فیصد ہو گئی ہے۔ ہندوستانی کنبے اب معذور ہو چکے ہیں کیونکہ بچت 25.2 فیصد سے کم ہو کر 18.4 فیصد رہ گئی ہے۔ گھریلو استعمال کے سروے 2023 کے مطابق دیہی کنبوں کا ماہانہ فی کس خرچ 4226 روپے اور شہری کنبوں کا فی کس خرچ 6996 روپے ہوگیا۔
چدمبرم نے راجیہ سبھا میں حکومت سے سوال کیا کہ بجٹ نے نچلے 50 فیصد اور نچلے 25 فیصد ہندوستانی کنبوں کے لیے کیا کیا؟ کچھ بھی نہیں۔ وزیر خزانہ نے کیا راحت دی؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ 7 سال میں تنخواہ یافتہ ملازمین کی اجرت 12665 روپے سے کم ہو کر 11858 روپے فی ماہ رہ گئی ہے۔ خود روزگار کرنے والے مردوں کی مزدوری 9454 روپے فی ماہ سے کم ہو کر 8591 روپے فی ماہ ہو گئی ہے۔ یہ کیا صورتحال ہے؟ صورتحال یہ ہے کہ آمدنی کم ہو رہی ہے، اجرت کم ہو رہی ہے۔ سرکاری اخراجات وعدوں کے مطابق نہیں ہیں۔ گھریلو بچت میں کمی آ رہی ہے۔ گھریلو قرض بڑھ رہا ہے۔ ہندوستان کی 50 فیصد ذیلی کنبے بدحالی کی شکار ہیں۔ بجٹ میں نچلے 50 فیصد کنبوں کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ راجیہ سبھا کو اس طرح تقسیم کیا جائے کہ نصف حصہ اوپری 50 فیصد اور دوسرا نصف حصہ نچلے 50 فیصد کے لیے بات کرے۔ میں نچلے 50 فیصد کے بارے میں بول کر کافی خوش ہوں۔ میں حکمراں جماعت سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ اپنے وزیر خزانہ پر نچلے 50 فیصد کے بارے میں بولنے کے متعلق دباؤ ڈالیں۔ علاوہ ازیں انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت کے کئی منصوبے جیسے پی ایل آئی، میک اِن انڈیا فیل ہو گئے۔ ان منصبوں نے نہ تو ہدف حاصل کیا اور نہ ہی روزگار کے مواقع پیدا کیے۔ ملک کے سامنے سب سے بڑا چیلنج بے روزگاری ہے۔
پی چدمبرم نے وزیر خزانہ نرملا سیتارمن پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے مالیاتی خسارے کو 4.9 فیصد سے 4.8 فیصد کرنے کے لیے سرمایہ دارانہ اخراجات میں کمی کی۔ 4.8 فیصد کیسے حاصل کیا؟ انہوں نے مرکزی حکومت کے سرمایہ دارانہ اخراجات میں 92686 کروڑ کی کمی کی۔ کوئی ریونیو خرچ نہیں، انہوں نے سرمایہ دارانہ اثاثے بنانے کے لیے ریاستوں کو دیے جانے والے گرانٹس میں 90887 کروڑ روپے کی کمی کی۔ اس حساب سے مرکز اور ریاستوں میں سرمایہ دارانہ اخراجات میں 183568 کروڑ روپے کی کمی کی۔ سرمایہ دارانہ اخراجات میں کمی کر کے انہوں نے مالیاتی خسارے میں 43785 کروڑ روپے کی بچت کی۔ سرمایہ دارانہ اخراجات میں کمی کی بات سمجھ آتی ہے لیکن مالیاتی خسارے میں کی گئی بچت بہت بڑی ہے۔ علاوہ ازیں پی چدمبرم نے کہا کہ 183000 کروڑ روپے کی کمی کرنے کے بعد انہوں نے 44000 کروڑ روپے بچائے، کیا یہ اچھا منصوبہ ہے؟ میں نہیں جانتا کہ کیا یہ اچھی معاشیات ہے؟ میں کہوں گا کہ نہیں، یہ اچھی معاشیات نہیں ہے؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔