کشی نگر میں مدنی مسجد پر بلڈوزر چلادیا گیا۔ ہائی کورٹ کا اسٹے ختم ہوتے ہی کاروائی

نئی دہلی ۔ ریاست اتر پردیش کے ضلع کشی نگر میں واقع مدنی مسجد پر ہائی کورٹ کا حکم امتناع ختم ہونے کے فوراً بعد انتظامیہ نے بلڈوزر چلا دیا۔ یہ کارروائی 18 دسمبر 2024 سے جاری تحقیقات کے بعد کی گئی جس میں بعض مبینہ بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا تھا۔ اس کے بعد انتظامیہ نے تین مرتبہ مسلم فریقین کو نوٹس جاری کیے تاہم تسلی بخش جواب نہ ملنے پر کارروائی کی گئی۔

 

انتظامیہ نے مسجد کی قانونی حیثیت کی جانچ کے بعد اسے غیر قانونی تعمیر قرار دیا تھا، جس کے خلاف مسلم فریقین نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور 8 فروری 2025 تک کے لیے حکم امتناع حاصل کر لیا تھا۔ جیسے ہی اسٹے کی مدت ختم ہوئی، 9 فروری کو پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں مسجد کو مسمار کر دیا گیا۔

 

انتظامیہ کے مطابق مسجد کے قیام میں بلدیاتی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی تھی اور اس حوالے سے مختلف سطح پر شکایات موصول ہوئی تھیں، جن میں ایک شکایت براہ راست وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو بھیجی گئی تھی۔ اس کے بعد ضلعی حکام نے مسجد کی پیمائش اور قانونی حیثیت کی جانچ کا عمل شروع کیا تھا۔

 

بلڈوزر کارروائی کے دوران کشیدگی کے امکانات کے پیش نظر علاقے میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ پولیس فورس کے علاوہ انتظامی افسران بھی بڑی تعداد میں موقع پر موجود رہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی قانونی تقاضوں کے مطابق کی گئی ہے اور علاقے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے اضافی اقدامات کیے گئے ہیں۔

 

مسجد کے انہدام کے بعد مقامی مسلم فریقین نے انتظامیہ کی کارروائی پر سخت ناراضی کا اظہار کیا ہے اور اس معاملے کو عدالت میں دوبارہ لے جانے کا عندیہ دیا ہے۔ دوسری جانب، ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کارروائی قانون کے مطابق کی گئی ہے اور کسی بھی غیر قانونی تعمیر کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *