مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ کے صدر نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے تہران کے خلاف “زیادہ سے زیادہ دباؤ” کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں اور وہ ایرانی صدر کے ساتھ گفتگو کے لیے تیار ہیں۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو پہلے دور میں ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی میں ناکامی کا سامنا کر چکے ہیں، اب تہران کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے ایک نئی راہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے، ٹرمپ نے حالیہ بیانات میں کہا کہ “ایران سمیت کئی ممالک ہیں جو مشرق وسطیٰ میں امن کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں مسعود پزشکیان، ایرانی صدر کے ساتھ گفتگو اور مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہوں۔ ہم نے دیکھا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کے قریب پہنچ رہا ہے۔
ٹرمپ نے ایران کے ساتھ گفتگو کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ایران کے خلاف دباؤ بڑھانے کے لیے ایک یادداشت پر دستخط کیے؛ یہ فیصلہ میرے لیے ‘مشکل’ تھا اور مجھے ‘شک’ تھا۔”
ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکہ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ایران کی تیل کی فروخت کو دوسرے ممالک تک پہنچنے سے روکے۔
یاد رہے امریکی صدر اس وقت مذاکرات کی بات کر رہے ہیں جبکہ انہوں نے ایران کے خلاف “زیادہ سے زیادہ دباؤ” کی پالیسی پر زور دیا ہے، جب کہ ایرانی حکام بار بار یہ اعلان کر چکے ہیں کہ وہ کبھی بھی دباؤ اور پابندیوں کے تحت مذاکرات قبول نہیں کریں گے۔
ٹرمپ نے صیہونیوں کے دعووں کو دہرایا کہ تہران ان کی جان لینے کی کوشش کر رہا ہے، اور کہا کہ “اگر ایران مجھے مارنے کی کوشش کرتا ہے تو ہم انہیں تباہ کر دیں گے۔
یہ دعویٰ اس وقت سامنے آیا ہے جب مسعود پزشکیان، ایرانی صدر نے پہلے ہی NBC نیوز کے معروف میزبان لیسٹر ہولٹ کے ساتھ گفتگو میں ٹرمپ کو نشانہ بنانے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کیا تھا اور اس معاملے کو صیہونی میڈیا کی طرف سے ایران کے خلاف پروپیگنڈا قرار دیا تھا۔