[]
نئی دہلی: بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری کی مخالفت کرتے ہوئے مرکزی حکومت نے ایک حلف نامہ داخل کیا تھا، جس کے پیرا 5 میں کہا گیا تھا کہ مردم شماری جیسا عمل صرف اور صرف مرکزی حکومت ہی کرا سکتی ہے۔ مرکزی حکومت نے اب اپنے اس حلف نامہ کو واپس لے لیا ہے اور نیا حلف نامہ داخل کیا ہے۔ مرکز نے ترمیم شدہ حلف نامہ میں کہا ہے کہ پیرا 5 کو نادانستہ طور پر شامل کیا گیا تھا۔ اس پیرا میں کہا گیا تھا کہ مردم شماری یا مردم شماری جیسی کوئی کارروائی ریاستی حکومت نہیں کرا سکتی۔
مرکز نے کہا تھا کہ مردم شماری ایک قانونی عمل ہے اور مردم شماری ایکٹ 1948 کے تحت کرائی جاتی ہے اور یہ موضوع یونین لسٹ انٹری 69 کے تحت ساتویں شیڈول میں شامل ہے۔ حالانکہ اس نئے حلف نامے میں بھی حکومت کا کہنا ہے کہ مردم شماری ایکٹ 1948 کے تحت صرف مرکزی حکومت کو ہی جامع مردم شماری کرانے کا حق حاصل ہے لیکن اس نئے حلف نامے میں ‘مردم شماری جیسا کوئی اور عمل’ کا لفظ ہٹا دیا گیا ہے۔
قانونی ماہرین کے مطابق ریاستی حکومت اپنی جگہ پر کسی بھی قسم کا سروے کر سکتی ہے۔ کوئی بھی سروے یا ڈیٹا جمع کرنے کے لیے کوئی بھی کمیٹی یا کمیشن تشکیل دیا جا سکتا ہے۔ اس حق کے تحت اتراکھنڈ نے یو سی سی کے لیے ایک کمیٹی بنائی اور سروے کر کے ڈیٹا جمع کیا۔ بہار حکومت کے حلف نامے میں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ وہ مردم شماری بھی نہیں کروا رہی، وہ صرف ذات کا سروے کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ پٹنہ ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کی پہل کو مکمل طور پر درست اور قانونی طور پر جائز قرار دیا تھا۔ اس کے بعد تقریباً تین ماہ سے رکے ہوئے عمل کو دوبارہ شروع کرنے کی راہ ہموار ہوئی۔ ذات پر مبنی مردم شماری کا فیصلہ بہار کی کابینہ نے گزشتہ سال لیا تھا۔