ریاستی مفادات کے تحفظ کے لیے کانگریس حکومت کو سیاست سے بالاتر ہو کر کام کرنا چاہیے۔
کالیشورم پروجیکٹ – کے سی آر دور حکومت کی ایک تاریخی کامیابی۔
بی آر ایس حکومت کے ترقیاتی منصوبوں کو بنا کسی رکاوٹ کے جاری رکھا جائے۔
میڈی گڈہ بیرج پر کانگریس کا جھوٹ بے نقاب
تلنگانہ کے پانی کے تحفظ کے لئے سنجیدہ اقدامات ناگزیر
تلنگانہ جاگروتی کے زیر اہتمام گول میز کانفرنس۔رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کے کویتا کی مدلل تقریر
حیدرآباد: تلنگانہ جاگروتی کے زیر اہتمام ”پانی- حقیقت” کے عنوان پر سوماجی گوڑہ پریس کلب میں ایک گول میز کانفرنس کا انعقاد عمل میں آیا۔جس کی صدارت صدر تلنگانہ جاگروتی و رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کلواکنٹلہ کویتا نے کی۔
اس موقع پر اپنے مدلل خطاب میں کویتا نے کانگریس حکومت کی ناکامیوں اور تلنگانہ میں پانی کے وسائل پر جاری اوچھی سیاست پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ پانی جیسے اہم مسئلہ پر سیاست کرنا ریاست کے عوام کے ساتھ صریح ناانصافی ہے۔
رکن کونسل کویتا نے ریاستی حکومت پر آبی وسائل پر مجرمانہ لاپرواہی کا الزام عائد کیا اور کہا کہ کانگریس حکومت پانی کے مسائل پر محض سیاست کر رہی ہے جبکہ زمینی حقائق کچھ اور ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گوداوری میں طغیانی کے باوجود میڈی گڈہ بیرج ایک مضبوط قلعہ کی طرح قائم ہے جو کہ کانگریس کی الزام تراشیوں کے استرداد کے ساتھ ساتھ جھوٹ و فریب کو بے نقاب کرتا ہے۔
سابق چیف منسٹر و بی آر ایس سربرا ہ کے چندرشیکھر راؤ کی دختر کویتا نے بتایا کہ کے سی آر کے دور اقتدار میں تعمیر کردہ بڑے آبپاشی پروجیکٹس کے کچھ معمولی کام باقی ہیں جنہیں موجودہ حکومت کو فوری طورپر مکمل کرنا چاہئے۔کانگریس حکومت کو سیاست سے بالاتر ہو کر ریاستی مفادات کے تحفظ کے لئے سنجیدگی کے ساتھ کام کرنا چاہئے۔پروجیکٹس کی تعمیر میں کے سی آر حکومت کے کردار کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی آر ایس نے اپنی حکومت کے دوران 24 لاکھ ایکڑ اراضی کو سیراب کرنے کے لئے بے شمار پروجیکٹس مکمل کئے۔مشن کاکتیہ کے تحت تالابوں کی گہرائی و گیرائی میں اضافہ کیا گیا۔15 لاکھ ایکڑ اراضی کو پانی فراہم کیا گیا۔
تالابوں میں 9.6 ٹی ایم سی پانی محفوظ کیا گیا۔متحدہ آندھرا پردیش میں 60 برسوں میں صرف 50 لاکھ ایکڑ اراضی کو پانی فراہم کیاگیا تھا جبکہ تلنگانہ میں صرف 10 برسوں میں 1 کروڑ ایکڑ سے زائد اراضی کو پانی فراہم کیا گیا۔کالیشورم پروجیکٹ جو دنیا کے سب سے بڑے آبپاشی پروجیکٹس میں سے ایک ہے، کے سی آر حکومت کی بڑی کامیابی اور شاندار کارنامہ ہے۔
کانگریس اور بی جے پی کی سازشوں سے واقف کرواتے ہوئے سابق رکن پارلیمنٹ نظام آباد نے کہا کہ اب کانگریس، تلگو دیشم،بی جے پی مل کر تلنگانہ کے پانی کے حصہ پر ڈاکا ڈال رہے ہیں۔وائی ایس آر کے دور میں شروع کئے گئے پوتی ریڈی پاڈو پروجیکٹ کے ذریعہ آندھرا پردیش کو غیر قانونی طور پر پانی فراہم کیا گیا جسے جگن اوراب این چندرابابو مزید آگے بڑھا رہے ہیں
۔آندھرا پردیش کی حکومت رائل سیما و دیگر پروجیکٹس کے ذریعہ تلنگانہ کے پانی پر قبضہ کر رہی ہے جسے روکنے کے لئے تلنگانہ حکومت کو مضبوط موقف اپنانا ہوگا۔تلنگانہ کے آبی حقوق کے تحفظ کے بجائے بی جے پی حکومت نے ناگرجنا ساگر پر مرکزی فورسس کی تعیناتی کے ذریعہ ریاست تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی کی ہے۔
کویتا نے کہا کہ تلنگانہ میں کانگریس حکومت محض جھوٹے دعوے کر رہی ہے جبکہ عملی طور پر کوئی نیا کام نہیں کیا جا رہا ہے۔کانگریس حکومت نے بی آر ایس حکومت میں مکمل کردہ سیتا رام پروجیکٹ کو دکھاوے کے لئے دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا مگر اب تک کسانوں کو ایک بوند پانی بھی فراہم نہیں کیاگیا۔وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کو حقیقت کا سامنا کرنا چاہئے اور آندھرا پردیش کی حکومت کے خلاف تلنگانہ کے مفادات کا دفاع کرنا چاہئے۔
رکن کونسل کویتا نے ریونت ریڈی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ آبی وسائل پر سیاست بند کر ے۔ حقیقی مسائل کی یکسوئی پر توجہ مرکوز کی جائے۔آندھرا پردیش کی حکومت کے ذریعہ تلنگانہ کے پانی کی غیر قانونی منتقلی کو روکنے کے لئے فوری اقدامات روبہ عمل لائے جائیں۔کرشنا ٹریبونل میں تلنگانہ کے حق میں مضبوط دلائل پیش کئے جائیں۔آندھرا کیڈر کے افسر آدتیہ ناتھ داس کو فی الفور ہٹایا جائے۔بی آر ایس دور حکومت میں شروع کردہ تمام ترقیاتی منصوبوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رکھا جائے۔
بی آر ایس لیڈر کویتا نے کہا کہ تلنگانہ کی ترقی کا انحصار پانی کے صحیح استعمال پر ہے اور بی آر ایس نے اس مقصد کے لئے سخت محنت کی ہے لیکن کانگریس حکومت عوام کو گمراہ کر رہی ہے اور پانی کے وسائل کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ تلنگانہ کے عوام کو چاہئے کہ وہ اپنے حقوق کے لئے متحد ہ آواز بلند کریں۔