واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں جس کی رو سے ملک میں 19 برس سے کم عمر افراد کے لیے جنس کی تبدیلی سے متعلق اقدامات پر قیود عائد کر دی گئی ہیں۔
یہ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد ٹرانس جینڈر کمیونٹی کو ہدف بنانے کے حوالے سے تازہ ترین اقدام ہے۔
اس سے قبل 20 جنوری کو حلف برداری کے بعد اپنے خطاب میں ٹڑمپ نے اعلان کیا تھا کہ ان کی حکومت ملک میں صرف دو جنسوں کو تسلیم کرے گی یعنی مرد اور عورت !
اپنے حالیہ ایگزیکٹو آرڈر میں ٹرمپ نے کہا کہ آج پورے ملک میں ڈاکٹر حضرات بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو جسمانی طور پر نقصان پہنچا رہے ہیں … یہ خطرناک رجحان ہماری قوم کی تاریخ میں کلنک کا ٹیکا بن جائے گا اور اس کو ختم ہونا چاہیے”۔
ٹرمپ کے مطابق ان کی انتظامیہ کسی بچے کی ایک جنس سے دوسری جنس میں تبدیلی کے عمل میں کسی قسم کی مالی رقم، سرپرستی یا معاونت فراہم نہیں کرے گی، یہ امریکا کی پالیسی ہے۔
امریکی صدر نے واضح کیا کہ حکومت اس طرح کے تباہ کن اور زندگی تبدیل کرنے والے اقدامات کو ممنوع قرار دینے والے تمام قوانین کو سختی سے لاگو کرے گی۔
ٹرمپ نے اس نوعیت کے اقدامات کے لیے وفاق کی جانب سے کسی بھی سپورٹ کو ختم کرنے کا حکم جاری کیا۔
ٹرمپ نے باور کرایا کہ وہ کانگریس کے ساتھ قانون سازی پر کام کریں گے تا کہ بچوں اور ان کے سرپرستوں کو اجازت ہو کہ وہ جنس کی تبدیلی کے آپریشن کرنے والے ڈاکٹروں کے خلاف عدالتی کارروائی کر سکیں۔
اس سے قبل امریکا کی 20 ریاستیں جنسی تبدیلی کے حامل نا بالغ افراد کے لیے طبی نگہداشت پر پابندی سے متعلق قوانین منظور کر چکی ہیں۔