مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے غزہ جنگ بندی پر فلسطینی قوم کو مبارکباد پیش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی فتح فلسطینی قوم اور خطے کی تمام اقوام اور دنیا کے تمام آزاد لوگوں کے لیے اہم ہے جنہوں نے فلسطین کی حمایت کی۔ اس فتح میں شریک اسلامی جمہوریہ ایران، لبنان، یمن اور عراق کی مزاحمت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ طوفان الاقصیٰ آپریشن کا ہدف حاصل کر لیا گیا اور حماس اور مزاحمت کو تباہ کرنے کا اسرائیل کا منصوبہ ناکام ہو گیا ہے۔ غزہ پر حملے کی طرح لبنان پر حملہ بھی امریکہ اور مغرب کے تعاون سے کیا گیا لیکن دشمن کو یہاں بھی ذلت آمیز شکست ہوئی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی حکومت دنیا بھر میں ایک جنگی مجرم کے طور پر رسوا ہوئی اور وہ اپنے قیدیوں کو چھڑانے کے لئے غزہ کی مزاحمت کے ساتھ معاہدے کی ذلت قبول کرنے پر مجبور ہوئی جو کہ اس کی شکست کی دلیل ہے۔
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ مزاحمت نے اسرائیل کو شکست دی اور مزاحمت ہی مقبوضہ فلسطین کی آزادی اور صیہونی قبضے سے نمٹنے کے لئے واحد آپشن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لبنان کے تمام علاقوں میں مزاحمت غیر معمولی جرات کے ساتھ کھڑی ہے، اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی کی درخواست امریکہ کے ذریعے کی گئی تھی اور ہم نے اور لبنانی حکومت نے اس پر اتفاق کیا تھا اور یہ ہماری ’’فتح‘‘ ہے۔
حزب اللہ کے رہنما نے کہا مزاحمت نے غزہ اور لبنان کی جنگ اپنے جذبہ ایمان اور غیر معمولی قربانی سے جیتی ہے۔ اس غیر مساوی جنگ میں
صہیونی اور امریکی دشمن کو داخلی فتنہ اور انتشار پیدا کرنے کے منصوبے میں بھی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔
اسرائیل 1500 بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کر چکا ہے
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ معلومات کا افشاء، ٹیلی کمیونیکیشن، مصنوعی ذہانت اور دشمن کی فضائی جارحیت ہمارے خلاف حملوں کے موثر عوامل میں سے ہیں، جن پر ہمیں مہارت حاصل کرنے کی ضرورت ہے، ہم نے جنگ بندی پر اتفاق کیا کیونکہ اسرائیل کی جارحیت حزب اللہ پر حملوں سے شروع ہوئی اور پھر پورے لبنان تک پھیل گئی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مزاحمت جنگ بندی معاہدے پر کاربند ہے لیکن صہیونی دشمن نے 1500 سے زائد مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے پناہ گزینوں کی اپنے گھروں کو واپسی کے موقع پر لبنانی عوام کے جشن اور خوشی کا ذکر کرتے ہوئے کہا: مزاحمتی فورسز میدان میں موجود ہیں اور ایک لمحے کے لیے بھی میدان نہیں چھوڑا۔
شیخ نعیم قاسم نے مزید کہا کہ معاہدے کا حامی وہی امریکہ ہے جو اسرائیل کے جرائم میں شریک رہا اور اس نے جنگی بندی کی خلاف ورزیوں کو روکنے میں اپنا کردار ادا نہیں کیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزی نے لبنان کے لئے مزاحمت کی ضرورت کو ثابت کر دیا ہے۔
اسرائیل کے انخلاء کی آخری تاریخ میں توسیع کو قبول نہیں کرتے
لبنان کی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ مزاحمت انہی عوام کی بدولت فتح مند ہوئی جو صیہونی فوج کے عدم انخلاء کے خلاف جنوبی علاقوں میں جا کر دشمن سے لڑ پڑے، لبنان کے بہادر اور ناقابل تسخیر عوام کے ہوتے ہوئے دشمن، ملک پر اپنا قبضہ جاری نہیں رکھ سکتا۔ اس جنگ میں لبنانی قوم، فوج اور مزاحمت نے مل کر اسرائیل کو بیروت تک پہنچنے سے روک دیا، ہم اسرائیل کے انخلاء کی ڈیڈ لائن میں ایک دن کی توسیع کو بھی قبول نہیں کرتے۔”
حکومت سازی کے خلاف نہیں ہیں
شیخ نعیم قاسم نے مزید کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ صدر جوزف عون اسرائیل کو رعایت نہیں دیں گے، کیونکہ انہوں نے ہی فوج کو حکم دیا تھا کہ وہ جنوب میں عوام کے ساتھ کھڑی ہو۔ ہمیں ایک ایسی قابض رژیم کا سامنا ہے جو حملہ کرتی ہے اور پھر عقب نشینی سے انکار کرتی ہے، لہذا مزاحمت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ تصادم کی نوعیت کے حوالے سے جو بھی مناسب سمجھے اقدام کرے۔
انہوں نے لبنانی وزیر اعظم نواف سلام کے ساتھ حزب اللہ کے تعاون کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم حکومت کی تشکیل میں رکاوٹ نہیں ہیں۔