ٹیچر نے مسلم طالبعلم کو ہندوساتھیوں سے تھپڑ رسید کروائے، ویڈیو وائرل

[]

حیدرآباد: اترپردیش کی ایک اسکول ٹیچر کے مسلم طالب علم کو تھپڑ رسید کرنے ہندو طلبہئ کو مبینہ طور پر اکسانے کے ویڈیو کے وائرل ہونے پر سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوگیا جس میں دکھایا گیا کہ ایک اسکول ٹیچر‘ ہندو طلبہ کو اپنے مسلم ساتھی کو تھپڑ رسید کرنے کی حوصلہ افزائی کررہی ہے۔ مظفر نگر پولیس‘ حقوق اطفال کے ادارے این سی پی سی آر‘ صدر مجلس اتحاد المسلمین بیرسٹر اسد الدین اویسی‘ کانگریس قائد ششی تھرور نے اس پر سخت ردعمل ظاہر کیا۔

جمعہ کو گشت ہونے والے اس ویڈیو میں مظفر نگر‘ اتر پردیش کے اسکول ٹیچر ترپتا تیاگی کو اسلام کے خلاف زہر افشانی کرتے ہوئے اور7 سالہ مسلم طالب علم کو زور سے تھپڑ رسید کرنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے دکھایا گیا۔

منصور پور پولیس اسٹیشن کے سب انسپکٹر نے اسکرول ویب سائٹ کے نمائندہ کو بتایا کہ ویڈیو کو ملاحظہ کرنے اور بچہ اور اس کے والدین کے بیانات قلم بند کرنے کے بعد ہم ایک مقدمہ درج کریں گے۔ چیر پرسن نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائیلڈ رائٹس پریانک کنونگو نے سوشل میڈیا سائٹ ’ایکس‘ پر کہا کہ کمیشن نے اس واقعہ کا ازخود نوٹ لیا اور قانونی کارروائی کی جارہی ہے۔

یہ بچہ نیہا پبلک اسکول قباء پور موضع میں کندرگارٹن کا طالب علم ہے۔ اس کے والد ارشاد تیاگی جو ایک کسان ہیں‘ ٹیچر کی نشان دہی ترپتا تیاگی کے طور پر کی ہے۔ ویڈیو میں کلاس روم میں کھڑے مسلم لڑکے پر ایک طالب علم کے تھپڑ رسید کرنے کے بعد ٹیچر کو دوسرے طلبہ سے یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ اس کو زور دار تھپڑ رسید کرے۔

کیمرے کے باہر ایک مرد آواز بھی اس کارروائی کی توثیق کرتے ہوئے سنی جاسکتی ہے۔ لڑکے کی ماں روبینہ نے کہا ”میرا بیٹا کل جب گھر آیا تو وہ رو رہا تھا۔ ہم نے اس بات کو سنجیدہ نہیں لیا۔ ہم نے سوچا کہ ٹیچر نے شائد ہوم ورک نہ کرنے پر اس کو سزا دی ہوگی۔ لیکن جب ہم نے ویڈیو دیکھا تو ہم دنگ رہ گئے تھے۔“لڑکے کے رشتہ کے بھائی محمد ندیم (25 سالہ) نے یہ ویڈیو شوٹ کیا ہے۔

اس نے کہا کہ وہ کچھ دوسرے کام کے لئے اسکول گیا تھا اور اس واقعہ کو نوٹس کیا۔ اس نے بتایا ”لڑکے کو الگ کردیا گیا اور اس کے ساتھی اس کو تھپڑ مار رہے ہیں اور ٹیچر اس کا نظارہ کررہی ہیں‘ تب میں نے کسی کو پتہ چلے بغیر یہ ویڈیو بنایا۔ وہ مخالف مسلم ریمارکس بھی کررہی تھیں۔“لڑکے کے والد نے کہا ”ہم نہیں جانتے کہ میرے بیٹے کے ساتھ ٹیچر نے ایسا برتاؤ کیوں کیا۔

کہا گیا کہ اس نے مسلم مخالف ریمارکس کئے۔ سماج یک قطبی ہوگیا ہے۔ ہندو مسلم باتیں اسکول تک بھی پہنچ گئیں۔“ چیرپرسن این سی پی سی آر کنوں گو نے سوشل میڈیا یوزرس سے کہا کہ لڑکے اور اس کے ساتھیوں کی شناخت کے تحفظ کے لئے ویڈیو کو شیئر نہ کریں۔

بعدازاں جمعہ کو صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے اترپردیش کے محکمہ بنیادی تعلیم کے ایک عہدیدار شبھم شکلا نے کہا کہ ٹیچر کے ساتھ ساتھ ویڈیو میں اس کارروائی کی توثیق کرنے والے شخص اور اسکول انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

صدر مجلس بیرسٹر اسد الدین اویسی نے یہ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ اترپردیش کے ایک اسکول کی ٹیچر ایک مسلم بچہ کو کلاس کے دوسرے بچوں سے پٹائی کروارہی ہے اور اس پرفخر بھی کررہی ہے۔ بچہ کے والد نے اسے اسکول سے نکال دیا ہے اور تحریری طور پر یہ لکھ کر دیا ہے کہ وہ کوئی کارروائی نہیں کریں گے۔





[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *