ظہیر محمود نے اپنے بیان میں کہا کہ اس نے یہ حملہ مذہبی جذبات کے تحت کیا۔ اسے یقین تھا کہ چارلی ہیبدو کا دفتر اسی مقام پر موجود ہے جہاں اس نے حملہ کیا، حالانکہ 2015 کے حملے کے بعد دفتر منتقل کر دیا گیا تھا۔
چارلی ہیبدو نے 2015 میں توہین آمیز خاکے شائع کیے تھے، جس پر شدید ردعمل ہوا۔ اسی سال اس کے دفتر پر القاعدہ سے وابستہ حملہ آوروں نے حملہ کیا تھا، جس میں 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ظہیر محمود نے عدالت میں کہا کہ اس کے عمل کی بنیاد قرآن اور پاکستانی قوانین تھے۔