حیدرآباد/ڈاوس: تلنگانہ حکومت نے سوئٹزرلینڈ کے ڈاوس میں جاری عالمی معاشی فورم کی کانفرنس میں 1.32 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے حصول میں کامیابی حاصل کی ہے۔ تلنگانہ کو ریاست کا درجہ ملنے کے بعد یہ اب تک کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے۔
گذشتہ سال 40,232 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوئی تھی۔ جاریہ سال اس کی تین گنا زائد سرمایہ کاری ہورہی ہے۔ وزیر اعلی ریونت ریڈی اور وزیر آئی ٹی سریدھر بابو کی زیر قیادت تلنگانہ رائزنگ کے وفد نے کئی صنعتوں کے نمائندوں کے ساتھ کامیاب ملاقاتیں کرتے ہوئے آئی ٹی، مصنوعی ذہانت اور دیگر شعبوں کی10 سرکردہ کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کئے۔
توقع ہے کہ ان معاہدوں سے ریاست میں 46 ہزار ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔ حیدرآباد میں فیوچر سٹی کے لئے حکومت کے ویژن اور 2050ء کی تلنگانہ رائزنگ کی حکمت عملی سے یہ عالمی سرمایہ کار یہاں راغب ہورہے ہیں۔
ینگ انڈیا اسکل یونیورسٹی، ریجنل رنگ روڈ کی تعمیر اور میٹرو ریل کی توسیع سے اہم سرمایہ کاری کے مرکز کے طور پر تلنگانہ کا موقف مزید مستحکم ہوا ہے۔حال ہی میں کلین اینڈ گرین پالیسی کا اعلان کیا گیا تھا۔ ریاست کی ترقی پذیر صنعتی پالیسیوں نے بھی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں اہم رول اداکیا ہے۔
عالمی صنعتوں نے حیدرآباد کو کئی شعبوں میں ترقی کے لئے سازگار ماحول کے طور پرتسلیم کیا ہے۔ وزیراعلی ریونت ریڈی نے ریاست کے اس کارنامے پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ توڑ سرمایہ کاری میں عالمی سطح پر تلنگانہ کے بڑھتے اثر کو اجاگر کیا ہے۔
وزیر آئی ٹی سریدھر بابو نے کہا کہ سرمایہ کاری اور ملازمتوں کی فراہمی سے ریاست کی معیشت اور ترقی میں اضافہ ہوگا۔ اس غیرمعمولی کامیابی سے تلنگانہ اختراعات کے لئے پاور ہاوز اور صنعتی سرمایہ کاری کے لئے عالمی مرکز کے طور پر ابھرا ہے۔