واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے بنیادی ڈھانچے کے لیے نجی شعبے کی جانب سے 500 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد کاروباری طور پر اہم ٹیکنالوجی میں حریف ممالک کو پیچھے چھوڑنا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے کہا کہ چیٹ جی پی ٹی کے اوپن اے آئی، سافٹ بینک اور اوریکل ’اسٹار گیٹ‘ کے نام سے ایک مشترکہ منصوبے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، جس کے تحت ڈیٹا سینٹرز تعمیر کیے جائیں گے، اور امریکا میں ایک لاکھ سے زیادہ ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
ان کمپنیوں نے اسٹار گیٹ کے دیگر ایکویٹی سپورٹرز کے ساتھ مل کر فوری طور پر 100 ارب ڈالر کا وعدہ کیا ہے، جب کہ باقی سرمایہ کاری اگلے 4 سال میں متوقع ہے۔
سافٹ بینک کے سی ای او ماسایوشی سن، اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمین اور اوریکل کے چیئرمین لیری ایلیسن بھی وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کے ہمراہ تھے۔
لیری ایلیسن نے اس موقع پر پریس کانفرنس میں کہا کہ منصوبے کا پہلا ڈیٹا سینٹر ٹیکساس میں پہلے ہی زیر تعمیر ہے، بیس تعمیر کیے جائیں گے، جن میں سے ہر ایک کا رقبہ 5 لاکھ مربع فٹ ہوگا، یہ منصوبہ مصنوعی ذہانت کو طاقت دے سکتا ہے، جو الیکٹرانک صحت کے ریکارڈ کا تجزیہ کرتا ہے، اور ڈاکٹروں کو اپنے مریضوں کی دیکھ بھال کرنے میں مدد کرے گا۔
ٹیک کمپنیوں کے سربراہان نے اس خبر کا کریڈٹ ٹرمپ کو دیا، ماسایوشی سن نے ٹرمپ سے کہا کہ ’اگر آپ جیت نہ جاتے تو ہم ایسا کرنے کا فیصلہ نہ کر پاتے‘۔
سیم آلٹمین نے مصنوعی جنرل انٹیلی جنس نامی زیادہ طاقتور ٹیکنالوجی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اے جی آئی کو یہاں تعمیر کرنے کے لیے، ہم آپ کے بغیر ایسا کرنے کے قابل نہیں ہوسکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جناب صدر! مارچ 2024 میں ٹیکنالوجی نیوز ویب سائٹ دی انفارمیشن نے خبر دی تھی کہ اوپن اے آئی اور مائیکروسافٹ 100 ارب ڈالر کے ڈیٹا سینٹر کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں، جس میں مصنوعی ذہانت کا سپر کمپیوٹر بھی شامل ہوگا، جسے ’اسٹار گیٹ‘ بھی کہا جاتا ہے، یہ 2028 میں لانچ کیا جائے گا۔
ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے دوسرے دن یہ اعلان سابق صدر جو بائیڈن کے مصنوعی ذہانت سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر کو واپس لینے کے بعد کیا گیا ہے، جس کا مقصد مصنوعی ذہانت سے صارفین، کارکنوں اور قومی سلامتی کو لاحق خطرات کو کم کرنا ہے۔
مصنوعی ذہانت کو کمپیوٹنگ کی زبردست طاقت کی ضرورت ہوتی ہے، جس سے خصوصی ڈیٹا سینٹرز کی مانگ میں اضافہ ہوتا ہے، جو ٹیک کمپنیوں کو کلسٹرز میں ہزاروں چپس کو ایک ساتھ جوڑنے کے قابل بناتے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ انہیں (امریکی پاور پروڈیوسرز) بہت زیادہ بجلی پیدا کرنا ہوگی، اور اگر وہ چاہیں تو ہم ان کے لیے یہ ممکن بنائیں گے کہ وہ اپنے پلانٹس میں بہت آسانی سے پیداوار حاصل کر سکیں۔