شیوسینکوں کو ناسک میں بی جے پی لیڈر گریش مہاجن کو انچارج بنائے جانے پر بھی اختلاف ہے، لیکن اتنا غصہ نہیں ہے۔ زیادہ ناراضگی این سی پی لیڈر ادیتی تٹکرے کو رائے گڑھ کا انچارج وزیر بنائے جانے پر ہے۔
مہاراشٹر میں ناسک اور رائے گڑھ کے انچارج وزراء کے حوالے سے جو تنازعہ شروع ہوا تھا اس میں کافی شدت آ گئی ہے۔ شیوسینا کے اختلاف کے بعد دیویندر فڑنویس حکومت نے ناسک میں بی جے پی کے گریش مہاجن اور رائے گڑھ میں این سی پی کی ادیتی تٹکرے کو انچار وزیر بنائے جانے کے حکم پر روک لگا دی ہے۔ اس کے بعد شیوسینا والے دباؤ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کسی بھی حالت میں ان کے لیڈران کو موقع دیا جائے۔ یہی نہیں، حکومت سے ناراض بتائے جا رہے ایکناتھ شندے کے گھر پر بھی احتجاجی مظاہرہ شروع ہو گیا ہے۔ شیوسینا لیڈر اور ضمانت روزگار کے وزیر بھرت گوگاولے کے حامیوں نے ایکناتھ شندے کے گھر کا گھیراؤ کیا۔ واضح ہو کہ منگل (21 جنوری) کی شام بھی ساؤتھ ممبئی میں واقع ایکناتھ شندے کے بنگلے مکتاگیری پہنچے گوگاولے کے حامیوں نے نعرے بازی کی تھی۔
احتجاج کرنے والوں کا مطالبہ ہے کہ رائے گڑھ ضلع کا انچارج وزیر گوگاولے کو ہی بنایا جائے کیوں کہ وہاں ان کے حامیوں کی تعداد زیادہ ہے۔ اس معاملے میں گوگاولے کی حمایت کرنے والے 2 اراکین اسمبلی مہیندر تھوروے اور مہیندر ڈلوی وزیر اعلیٰ فڑنویس سے بھی ملنے والے ہیں۔ گزشتہ ہفتہ گارجین منسٹر کی فہرست جاری ہونے کے بعد سے ہی شیوسینکوں میں غصہ ہے۔ ساتھ ہی ناسک میں بی جے پی لیڈر گریش مہاجن کو انچارج بنائے جانے پر بھی اختلاف ہے، لیکن اس سے بہت زیادہ غصہ نہیں ہے۔ زیادہ ناراضگی این سی پی لیڈر ادیتی تٹکرے کو رائے گڑھ کا انچارج وزیر بنائے جانے پر ہے۔ اس کے علاوہ دادا بھوسے اور ان کے حامیوں کی خواہش ہے کہ انہیں ناسک کا انچارج وزیر بنایا جائے۔ وہ پہلے بھی اس ضلع کی ذمہ داری سنبھال چکے ہیں۔
واضح ہو کہ ہفتہ (18 جنوری) کو گوگاولے کے حامیوں نے ممبئی اور گوا ہائی وے کو بھی جام کر دیا تھا۔ ایکناتھ شندے گروپ کے دباؤ کے بعد انچارج وزراء کی تقرری پر روک لگا دی گئی ہے لیکن اس کے بعد بھی 26 جنوری کو ہونے والے پروگرام کے دوران اضلاع میں مہاجن اور تٹکرے ہی پرچم کشائی کریں گے، اس حوالے سے مزید خدشات بڑھ گئے ہیں۔ دراصل رائے گڑھ میں طویل عرصے سے گوگاولے اور تٹکرے کے درمیان اختلاف ہے۔ دونوں ایک دوسرے کے خلاف سیاسی زمین تیار کرتے رہے ہیں۔ اب ایک ہی حکومت کا حصہ ہونے کے بعد بھی یہ اختلافات ختم نہیں ہو پا رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ گوگاولے اور تٹکرے کے درمیان جو اختلاف ہے وہ نیا نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی جب ایکناتھ شندے خود وزیر اعلیٰ تھے اور ادیتی کو وزارت کا عہدہ دیا گیا تھا تب بھی احتجاج ہوا تھا۔ احتجاج کی وجہ سے حالات اتنے خراب ہو گئے تھے کہ ایکناتھ شندے کو اپنا دورہ بیچ میں ہی چھوڑ کر واپس لوٹنا پڑا تھا۔ اس وقت گوگاولے وزیر نہیں تھے اور انہیں مہاراشٹر کے محکمہ روڈ ٹرانسپورٹ کا وزیر بنایا گیا تھا۔ حالانکہ فڑنویس حکومت میں وہ وزیر ہیں لیکن اب ان سے ضلع کا چارج لینے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گوگاولے کافی پریشان ہیں اور حامیوں کے ذریعہ دباؤ بنانے کی کوشش میں ہیں۔ یہی نہیں، ان 2 اضلاع کو لے کر شیوسینا اور بی جے پی کے درمیان بھی تناؤ کی صورتحال بنی ہوئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔