نئی دہلی۔ مدھیہ پردیش پبلک سروس کمیشن (ایم پی پی ایس سی) امتحان 2022 کا حتمی نتیجہ آ گیا ہے۔ ایک آٹو ڈرائیور کی بیٹی عائشہ انصاری نے نہ صرف اپنے ارکان خاندان بلکہ پورے ریوا کا نام روشن کیا ہے۔ اس امتحان میں عائشہ انصاری کو ڈپٹی کلکٹر کے عہدہ کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ نتائج کے بعد عائشہ کے گھر میں خوشی کا سماں ہے رشتہ داروں اور محلہ والوں نے بھی عائشہ کو اس شاندار کامیابی پر مبارکباد دی۔
عائشہ کے والدین نے بیٹی کی کامیابی پر اپنی خوشی کا بھرپور اظہار کیا۔ عائشہ کے والد نے اس موقع پر کہا “وہ ہمیشہ پڑھائی میں مصروف رہتی تھی اس لیے ہم نے کبھی بھی اسے پڑھنے سے نہیں روکا۔ ہم نے ہمیشہ اس کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ جتنا چاہے پڑھائی کرے۔ اس نے واقعی بہت محنت کی۔”
عائشہ کے والد نے مزید کہا “محلہ کے ایک اسکول میں اس کی تعلیم کا آغاز ہوا۔ محنت ہماری نہیں بلکہ اس کی تھی۔ ہم نے کچھ نہیں کیا۔ اس نے ہم سے کبھی کچھ نہیں مانگا، کبھی کوئی ضد نہیں کی۔ میں یہی کہنا چاہوں گا کہ اگر کوئی بچہ یا بچی پڑھنا چاہے تو اسے ضرور پڑھنے کا موقع دیں، محنت ایک دن ضرور رنگ لائے گی۔”
دوسری طرف عائشہ انصاری نے اپنی کامیابی کا تمام کریڈٹ اپنے والدین کو دیا۔ انہوں نے کہا “اگر میرے والدین کا تعاون نہ ہوتا تو یہ کامیابی کبھی ممکن نہ ہوتی۔ میں نے خود سے پڑھائی کی اور کامیاب ہوئی۔ میرے والد میرے لیے نہ صرف والد ہیں بلکہ میرے گرو اور رہنما بھی ہیں۔”
عائشہ انصاری نے مزید کہا “چھوٹے شہروں میں لڑکیوں کو عموماً چولہے تک ہی محدود کر دیا جاتا ہے لیکن میرے والدین نے ہمیشہ تعلیم کو بہت ضروری سمجھا۔ ان کا خیال تھا کہ گھر کے کام تو کوئی بھی کر سکتا ہے لیکن تعلیم سے زندگی بدل جاتی ہے۔ آج میں ڈپٹی کلکٹر بن کر اپنے والدین کے خواب کو حقیقت میں بدلنے میں کامیاب ہوئی ہوں۔”
یہ بات قابل ذکر ہے کہ عائشہ انصاری ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان کے والد مسلم انصاری آٹو رکشہ چلاتے ہیں اور ان کی والدہ رخسانہ انصاری ایک گھریلو خاتون ہیں۔ عائشہ کے والد کی خواہش تھی کہ ان کی فیملی میں کوئی ایڈمنسٹریٹو افسر بنے۔ عائشہ نے اپنے والدین کے اس خواب کو پورا کیا اور کلکٹر بن کر ان کی دعاؤں کو سچ ثابت کیا۔
عائشہ نے اپنی ابتدائی تعلیم ریوا کے ایک پرائیویٹ اسکول سے حاصل کی پھر ماڈل سائنس کالج ریوا سے گریجویشن کیا۔