سیف علی خان پر حملہ: گرفتار ملزم کو عدالت نے 5 روز کے لیے پولیس کی تحویل میں بھیجا

پولیس نے عدالت میں مزید بتایا کہ ملزم کو گرفتار کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ بنگلہ دیشی شہری ہے۔ چاقو کے 3 ٹکڑے ہوئے ہیں، 2 ٹکڑے مل گئے ہیں اور ایک کی تلاش جاری ہے

سیف علی خان، تصویر آئی اے این ایسسیف علی خان، تصویر آئی اے این ایس
سیف علی خان، تصویر آئی اے این ایس
user

بالی ووڈ کے معروف اداکار سیف علی خان پر حملہ کرنے کے معاملے میں گرفتار ملزم کو آج (19 جنوری) کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت میں سب سے پہلے ملزم کو اس کا چہرہ دکھانے کے لیے کہا گیا اور پھر اس کا نام پوچھا گیا۔ ملزم نے اپنا نام بتایا۔ عدالت نے ملزم سے پوچھا کہ کیا پولیس کے خلاف اس کی کوئی شکایت ہے۔ اس سوال کے جواب میں ملزم نے کہا کہ ’نہیں۔‘پولیس نے عدالت میں بتایا کہ ہمیں جائے وقوع سے چاقو ملا ہے۔ لیلاوتی اسپتال میں ہم نے سیف کی جسم سے نکلا چاقو کا ٹکڑا برآمد کر لیا ہے۔

پولیس نے عدالت میں مزید بتایا کہ ملزم کو گرفتار کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ بنگلہ دیشی شہری ہے۔ چاقو کے 3 ٹکڑے ہوئے ہیں، 2 ٹکڑے مل گئے ہیں اور ایک کی تلاش جاری ہے۔ ملزم نے واقعہ کے وقت جو کپڑا پنہا تھا اسے کہیں چھپا دیا ہے۔ علاوہ ازیں پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ملزم خفیہ راستے سے بنگلہ دیش سے ہندوستان آیا تھا۔ اس کی یہاں کس نے مدد کی اور اسے کون سہارا دے رہا تھا۔ یہاں اس کے جاننے والا کون کون رہ رہا ہے اس کی تحقیقات کرنی ہے۔

پولیس نے عدالت سے ملزم کی 14 دنوں کی کسٹڈی مانگی۔ حالانکہ عدالت نے پولیس کو صرف 5 روز کی کسٹڈی دی۔ عدالت میں ملزم کے وکیل نے کہا کہ اس پر لگائے گئے الزامات غلط ہیں۔ متاثرہ شخص ایک معروف شخصیت ہے اس وجہ سے اس معاملے کو اس قدر طول دیا جا رہا ہے۔ جب کہ سرکاری وکیل نے کہا کہ اسے معلوم ہے کہ کس علاقے میں مشہور شخصیات رہتے ہیں۔ اسے معلوم ہے وہاں سیکیورٹی ہوتی ہے۔ اس کے باوجود ملزم گھر کے اندر پہنچا مطلب اس نے پلاننگ کی تھی۔ ساتھ ہی وکیل نے کہا کہ ملزم کے خون کے نمونے لینے کی ضروررت ہے۔ جس وقت ملزم نے حملہ کیا اس وقت اس کے جسم پر بھی خون کا چھینٹا اڑا ہوگا، ہمیں وہ کپڑا ضبط کرنا ہے تاکہ اسے مَیچ کیا جا سکے۔ واضح ہو کہ ملزم کو عدالت میں پیشی سے قبل پولیس میڈیکل جانچ کے لیے بھابھا اسپتال لے گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *