غزہ جنگ بندی وقت کا اعلان

نئی دہلی۔قطری وزارت خارجہ نے آج ہفتے کی صبح غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کے آغاز کے وقت کا اعلان کیا ہے۔وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا کہ معاہدے کے فریقین اور ثالثوں کے درمیان ہونے والی بات چیت کی بنیاد پر غزہ کی پٹی میں جنگ بندی غزہ کے مقامی وقت کے مطابق اتوار 19 جنوری کی صبح ساڑھے آٹھ بجے شروع ہوگی۔

 

انہوں نے ذرائع ابلاغ کو مشورہ دیا کہ احتیاط برتیں اور سرکاری ذرائع سے ہدایات کا انتظار کریں۔علاوہ ازیں اسرائیلی نشریاتی ادارے کا کہنا تھا کہ بنجمن نیتن یاہو کی حکومت نے غزہ میں قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ حکومت میں شامل 24 وزراء نے معاہدے کی حمایت کی جب کہ 8 وزراء نے اس کی مخالفت کی۔

 

مکمل اسرائیلی حکومت نے جمعہ کی شام کو غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر بات چیت کے لیے اجلاس منعقد کیا۔ اس سے قبل جمعہ کے روز سکیورٹی کابینہ نے اس معاہدے کی منظوری کی سفارش کی تھی۔اس معاہدے کو نیتن یاہو کے انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں کی طرف سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن کے اعتراضات ان کی حکومت کو غیر مستحکم کر سکتے ہیں۔

 

قبل ازیں ذرائع نے الجزیرہ کو بتایا تھا کہ غزہ جنگ بندی کے مذاکرات میں ثالثوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ ان کی حکومت کو جمعے کے روز معاہدے کے لیے ضروری منظوریوں کو مکمل کرائیں جس کا اطلاق اتوار سے متوقع ہے۔انہی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے معاہدہ شروع ہونے سے قبل 48 گھنٹے کی پرسکون مدت مقرر کی تھی تاکہ معاہدے کے نفاذ کے پہلے دن اسرائیلی قیدیوں کو حوالے کیا جا سکے۔

 

عبرانی میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کی پہلی کھیپ کی رہائی اتوار کی شام چار بجے شروع ہو سکتی ہے۔کابینہ کی جانب سے معاہدے کی منظوری کے بعد اسرائیلی وزارت انصاف نے غزہ میں 3 اسرائیلی خواتین قیدیوں کے بدلے اتوار کو پہلے بیچ میں رہا کیے جانے والے 95 فلسطینی قیدیوں کے ناموں کی فہرست شائع کی ہے۔دوسری جانب حماس کا کہنا تھا کہ قابض اسرائیل نے جنگ بندی کے اعلان کے بعد جان بوجھ کر غزہ میں بھیانک قتل عام کیا جس کے نتیجے میں 120 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے۔

 

حماس نے مزید کہا کہ “مجرم قابض دشمن نے جان بوجھ کر جنگ بندی کے معاہدے کو ناکام بنانے کے لیے ان قتل عام کا ارتکاب کیا ہے۔ اس قتل عام کے بعد ثالث ممالک کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے جنگی مجرم نیتن یاہو اور اس کی انتہا پسند فاشسٹ حکومت پر ان قتل عام کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے”۔دوحہ نے بدھ کی شام حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں قطری-مصری-امریکی ثالثی کی کامیابی کا اعلان کیا، جس کی دفعات اتوار کو نافذ کی جائیں گی۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *