اسرائیلی کی وزارت انصاف نے کہا کہ فلسطینی قیدیوں کو اتوار کے روز مقامی وقت کے مطابق شام 4 بجے سے پہلے رِہا نہیں کیا جائے گا، اسی دن دونوں طرف سے یرغمالوں کو چھوڑا جانا ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کو لے کر ہوئے معاہدہ کے بعد کچھ اچھی خبریں نکل کر سامنے آ رہی ہیں۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق اسرائیلی وزارت انصاف نے 700 سے زائد فلسطینی قیدیوں کی فہرست جاری کی ہے جنھیں غزہ میں حماس کے ساتھ جنگ کو روکنے والے معاہدہ کے تحت رِہا کیا جائے گا۔ یہ فہرست اسرائیل کی مکمل کابینہ کے ذریعہ جنگ بندی معاہدہ کو منظوری دیے جانے کے کچھ گھنٹوں بعد جاری کی گئی ہے۔
وزارت انصاف نے فلسطینی یرغمالوں کی فہرست جاری کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی رِہائی کے وقت سے متعلق جانکاری بھی دی ہے۔ وزارت کا کہنا ہے کہ فلسطینی قیدیوں کو اتوار کو مقامی وقت کے مطابق شام 4 بجے سے پہلے رِہا نہیں کیا جائے گا۔ اتوار کا ہی دن ہے جب دونوں طرف سے یرغمالوں کو چھوڑا جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ اسرائیل کے ذریعہ فلسطینی یرغمالوں کی جاری فہرست میں حماس اور دیگر اسلامی گروپوں کے کئی اراکین شامل ہیں۔ کچھ تاحیات قید کی سزا کاٹ رہے ہیں اور کچھ قتل جیسے سنگین جرائم میں قصوروار ٹھہرائے گئے ہیں۔ اس فہرست میں 64 سالہ ماروان برغوتی کا نام بھی شامل ہے۔ انھیں اسرائیل کے ذریعہ یرغمال بنایا گیا تھا اور قید فلسطینیوں میں سب سے اہم تصور کیے جا رہے ہیں۔
غور کرنے والی بات یہ ہے کہ برغوتی کو کئی فلسطینی آئندہ سالوں میں اپنے صدر عہدہ کے اہم امیدوار کی شکل میں دیکھتے ہیں۔ برغوتی 2000 کی دہائی کے شروع میں دوسری فلسطینی بغاوت کے دوران مغربی ساحل میں ایک اہم لیڈر تھے۔ حماس مطالبہ کرتا رہا ہے کہ اسرائیل کسی بھی جنگ بندی سمجھوتہ کے تحت انھیں رِہا کرے، حالانکہ اسرائیلی افسران اب تک اس امکان سے انکار کرتے ہوئے نظر آئے۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہے کہ جب اسرائیل یرغمال فلسطینیوں کو رِہا کرتا ہے تو برغوتی سے متعلق کیا فیصلہ لیا جائے گا، یعنی ان کی رِہائی کے لیے کون سا وقت مقرر ہوگا۔