معاون تولیدی ٹکنالوجی کا بے جاہ استعمال سماج کے لئے نقصاندہ

معاون تولیدی ٹکنالوجی کا بے جاہ استعمال سماج کے لئے نقصاندہ

شعبہ تعلیم نسواں مانوکے زیراہتمام منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس سے پروفیسر آنندیتا مجمدار اور ڈاکٹر عائشہ علوی کا خطاب

حیدرآباد 16جنوری (پریس نوٹ)معاون تولیدی ٹیکنالوجی کا بے جا استعمال سماج کے لئے نقصاندہ ثابت ہورہا ہے۔ان خیالات کااظہار آئی آئی ٹی حیدرآباد کی پروفیسر ڈاکٹر آنندیتامجمدار نے شعبہ تعلیم نسواں مانواور سنٹر فار اسٹڈی اینڈریسرچ (نئی دہلی)کے اشتراک سے مولانا آزادنیشنل اردو یونیورسٹی میں منعقدہ دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر آنندیتامجمدار نے کہا کہ آئی وی ایف کی شروعات لا ولد جوڑوں کو اولاد کی خوشی دینے کے مقصد کے لئے شروع ہوئی تھی تاہم اب یہ دنیا بھر میں ایک بڑی تجارت میں تبدیل ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تولیدی نظام حیاتیاتی نظام سے بدل کر ٹیکنالوجی سسٹم میں تبدیل ہوگیا ہےاور اپنی مرضی کے مطابق بچے کو جنم کی سعی کررہے ہیں۔

 

ڈاکٹر آنندیتامجمدار نے مزید کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے اب بچے کے جنم کے لئے نطفے اور بیضے کی ضرورت ہی نہیں رہی بلکہ انسان کے ایک خلیے سے جنین تیار کیا جارہا ہے۔ جبکہ سنٹر فار اسٹڈی اینڈریسرچ (نئی دہلی)کے اسلامک پرسپیکٹیو ان بائیو ایتھک کی گروپ ہیڈ، ڈاکٹر عائشہ علوی نے اپنے کلیدی خطاب میں معاون تولیدی ٹیکنالوجی کے استعمال سے سماج کو درپیش مسائل کو انتہائی سنجیدہ انداز میں پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ سروگیسی کی مدد سے جنم لینے والے بچوں کے لئے ماں کی تلاش ایک مسئلہ ہے جبکہ جنم دینے والی ماؤں کواپنے ہی بچوں کو دیکھنے بھی نہیں دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ معاون تولیدی ٹکیالوجی موجودہ مارکٹ میں تجارت کا اہم ذریعہ بن گئی ہے۔ مذہبی اصولوں پر عمل آواری سے معاون تولیدی ٹکیالوجی کے بیجاہ استعمال کوکسی حدتک روکاجاسکتا ہے۔ اسکول برائے سماجی علوم وفنون کی ڈین، پروفیسر شاہدہ نے اس کانفرنس کی صدارت کی۔ انہوں نے اپنے صدارتی خطاب میں معاون تولیدی ٹکیالوجی،سے سماج کو درپیش چیلنجوں کو اجاگر کیا

 

اور کہا کہ معاون تولیدیٹکیالوجی، خواتین کی صحت پر بھی مضر اثرات ڈال رہی ہے۔انہوں نے معاون تولیدی ٹکیالوجی کے بڑھتے استعمال کے لئے سماجی میں پائی جانے والے پدرانہ نظام کو ذمہ دار ٹہرایا کیونکہ بانچھ پن کے لئے سماج صرف عور ت کو ہی ذمہ دار ٹہراتا ہے جبکہ سماج مرد کو اس کے لئے کبھی ذمہ دار نہیں سمجھا۔کانفرنس کی کنوینرپروفیسر آمینہ تحسین نے استقالیہ خطاب پیش کرتے ہوئے کہا کہ شعبہ تعلیم نسواں میں اس حساس اور پیچیدہ مسئلہ پر دو روزہ کانفرنس کرکے سماج کو بہترین سوچ وفکر دینے کی کامیاب سعی کررہا ہے۔ سنٹر فار اسٹڈی اینڈریسرچ (نئی دہلی) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد رضوان نے بھی خطاب کرتے ہوئے معاون تولیدیٹکیالوجی کے ذریعے مستقبل میں رونما ہونے والے حالات منظر کشی کی۔ شعبہ تعلیم نسواں کی صدر ڈاکٹر شبانہ کیسر نے بطور کنوینر اس پروگرام کی کارروائی انجام دی۔

 

واضح رہے کہ اس دو روزہ کانفرنس میں ’خواتین اورمادریت پر معاون تولیدی ٹکنالوجیزکے اثرات کی تلاش“ عنوان سے ملک اور بیرون ملک کے اسکالر اپنے تحقیقی مقالے پیش کریں گے۔۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *