پرانے شہر میں پولیس مخبروں کی مبینہ ہراسانی سے عوام پریشان

[]

حیدرآباد: پرانے شہر کے عوام کوپہلے سے کئی مسائل کاسامناہے مگر اب اس علاقہ کے عوام کی ایک بڑی تعداد کواب پولیس مخبروں کی مبینہ ہراسانی کاسامنا ہے۔

بتایا جاتاہے کہ پرانے شہر میں درخت اور پودوں کی تعداد سے زیادہ پولیس مخبر ہیں۔ہرچارمیں سے ایک گھران مخبروں سے پریشان ہے۔

ذرائع کے بموجب پولیس سے قربت حاصل کرتے ہوئے نوجوان نسل مخری پر مجبور ہیں اور مخبری کے کام پر فخر محسوس کررہے ہیں۔پہلے مخبری خفیہ طورپر کی جاتی تھی لیکن آج مخبر سینہ ٹھوک کر پولیس کے ساتھ زبردستی گھروں میں داخل ہورہے ہیں۔ان کا ربط ہے۔

فرضی سوشل میڈیا‘ویب چیانلس اور مقامی ٹی وی چیانلس سے وابستہ رپوریٹرس کی بھی اکثریت مخبری میں ملوث ہے۔ ان پولیس مخبروں کوکسی کا خوف بھی نہیں ہے۔ بتایا جاتاہے کہ ان کے گھر کا خرچ مخبری پر ہی چلتا ہے۔ جس کی وجہ یہ پیشہ وارمخبربناخوف مخبری کرتے پھرتھے ہیں جو اسلام کی تعلیمات کے مغائر ہے۔

اس کے باوجود مسلمان نوجوان مخبری کیلئے سرگرم ہیں۔نوجوانوں پولیس کانسٹبلوں کے رابطہ میں رہتے ہیں۔بڑے افسوس کی بات ہے کہ پہلے نائی (حجام) موٹرسیکل میکانک یا دھوبی مخبری کرنے میں اہم رول ادا کرتے ہیں مگر آج کسی پر بھی بھروسہ نہیں کیاجاسکتا۔ کون اچھا آدمی ہے یاپھر کون پولیس کامخبر ہے۔

شہر میں توویسے بہت سارے پولیس کے مخبر پھیلے ہوئے ہیں لیکن دبیرپورہ علاقہ میں پولیس مخبروں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ اطلاع یہ بھی ہے کہ پولیس کے یہ مخبر ٹاسک فورس کے ربط میں ہیں اور ٹاسک فورس کے نام پر متاثرین سے بھاری رقم وصول کررہے ہیں۔ رہائی کے نام پر متاثرین سے بھاری رقم وصول کی جارہی ہے۔

بتایاجاتاہے کہ پولیس ملازمین اور مخبر علحدہ رقومات وصول کررہے ہیں۔ پولیس مخبر دبیرپورہ چوراہا کی کے قریب اکھٹا ہوتے ہیں۔پولیس کے یہ مخبر‘معصوم عوام کو پریشان بھی کررہے ہیں۔کبھی کہتے ہیں کہ پولیس عہدیدار سے فون پر بات کرلوکبھی کہتے ہیں کہ ٹاسک فورس آفیسر تمہیں طلب کررہا ہے۔

اس طرح انہوں نے عوام کا جینا محال کردیا ہے۔ ٹاسک فورس میں کل ایک واقعہ پیش آیا جس میں ایک مخبر نے ملزم کی رہائی کے لئے 30ہزار روپے وصول کرلئے تاہم کچھ دیر بعد ٹاسک فورس نے ملزم کوپکڑکر میر چوک پولیس کے حوالے کردیا اور اس کے خلاف ایک کیس بھی درج کردیا۔

ملزم کی ماں نے اس سلسلہ میں 30ہزار روپے دینے کی بات ٹاسک فورس کے انسپکٹر کے علم میں لائی۔ تب انسپکٹر نے فوری مخبر کوطلب کرلیا اور اس کافون اپنے قبضہ میں لے لیا۔ مزید کیا کاروائی ہوئی اس کا علم نہ ہوسکا۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *