عبادت خانہ حسینی کمیٹی عدالت میں کیسے شکست خردہ ہوی اور خاموشی پر سوالیہ نشان:

 

عبادت خانہ حسینی کمیٹی عدالت میں کیسے شکست خردہ ہوی اور خاموشی پر سوالیہ نشان: عبادت خانہ قوم کے کروڑہاچندے پر تعمیر ہوا اسکو بچانےوضاحت کیوں نہیں؟

حیدرآباد 17 جنوری( سفیر نیوز)عبادت خانہ حسینی کمیٹی کی جانب سے عبادت خانہ کے معاملے میں جناب وحید الدین حیدر اخباری صاحب کے دعوے اور معزز عدالت عالیہ میں شکست پر ابھی تک کوئی وضاحتی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ عوام کی جانب سے کئی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں جن کا جواب دینا کمیٹی کی ذمہ داری ہے۔

عدالت میں شکست کی وجوہات

عوام کا یہ سوال بالکل بجا ہے کہ عدالت عالیہ میں کمیٹی کو شکست کیوں ہوئی؟ کیا کمیٹی نے قانونی دلائل اور شواہد پیش کرنے میں کوتاہی کی؟ یا کیا اس کیس کی تیاری مکمل نہیں تھی؟ ان سوالات کا جواب عوام کے سامنے لانا ضروری ہے تاکہ ان کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے شکوک و شبہات دور ہو سکیں۔

جناب وحید الدین حیدر اخباری کے دعوے

اگر جناب وحید الدین حیدر اخباری صاحب کے دعوے درست ہیں تو کمیٹی کو ان پر کھل کر وضاحت دینی چاہیے۔ اگر یہ دعوے غلط ہیں تو ان کا رد قانونی اور شفاف انداز میں کیا جانا چاہیے۔

کمیٹی کے اراکین کی خاموشی

کمیٹی کے نمایاں اراکین، جیسے جناب حسنین علی خان، جناب آغا مجاہد حسین، جناب ابو طالب، اور جناب امیر علی، اس معاملے پر خاموش کیوں ہیں؟ عوام یہ جاننا چاہتی ہے کہ ایسے اہم معاملے پر ان کا موقف کیا ہے؟ ان کی خاموشی عوام کے اعتماد کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

عوامی سرمائے سے تعمیر شدہ عمارت کا مسئلہ

عبادت خانہ اور اس سے منسلک عمارت عوام کے سرمائے سے تعمیر کی گئی ہے۔ اس پر عوام کا حق ہے اور اس کی حفاظت کمیٹی کی ذمہ داری ہے۔ اگر اس معاملے میں کوتاہی ہوئی ہے تو اس کی وضاحت دینا لازمی ہے۔

عوام کے سوالات

عوام کا یہ سوال جائز ہے کہ کمیٹی اس معاملے پر خاموش کیوں ہے؟ کیا کمیٹی خود کو عوام کے سامنے جواب دہ نہیں سمجھتی؟ اس خاموشی سے عوام میں بے چینی پیدا ہو رہی ہے۔

یہ معاملہ صرف عدالت یا ایک عمارت کا نہیں بلکہ عوام کے اعتماد اور ان کے حق کا ہے۔ عبادت خانہ حسینی کمیٹی کو چاہیے کہ وہ اس معاملے پر جلد از جلد وضاحتی بیان جاری کرے تاکہ عوام کے سوالات کے جوابات دیے جا سکیں اور ان کا اعتماد بحال ہو۔

یہ خبر عوامی شعور کو اجاگر کرنے اور انصاف کے حصول کے لیے سفیر نیوز میڈیا کے کردار کی اہمیت کو بھی واضح کرتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *