کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے الزام عائد کیا کہ اڈانی گروپ کا اصل محافظ کوئی اور نہیں بلکہ ہندوستان کے موجودہ وزیر اعظم ہیں۔
ہندوستان کے معروف بزنس مین گوتم اڈانی کے کاروباری گروپ اور اسٹاک مارکیٹ ریگولیٹری ادارہ ’سیبی‘ کے خلاف اپنی رپورٹ سے ہلچل مچانے والی ’ہنڈنبرگ ریسرچ‘ کمپنی کو بند کر دیا گیا ہے۔ کمپنی کے بانی ناتھن اینڈرسن نے ایک دن قبل ہی اس کا اعلان کیا۔ کمپنی بند ہونے کے بعد سے ہی ہندوستانی سیاسی گلیاروں میں بیان بازیوں کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہو گیا ہے۔ ایک طرف جہاں حکمراں جماعت بی جے پی نے ہنڈنبرگ کی رپورٹ کو ہندوستان کی بڑھتی ہوئی معاشی طاقت کے خلاف ’سُپاری‘ قرار دیا، وہیں کانگریس نے بھی اس پر اپنا رد عمل پیش کیا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے کہا کہ کمپنی بند ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ ماضی میں آئی ہنڈنبرگ کی رپورٹ میں لگائے گئے الزاموں پر اڈانی کو کلین چِٹ مل گئی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وہ اب بھی جے پی سی کے اپنے مطالبے پر قائم ہیں۔
جے رام رمیش نے کہا کہ جنوری 2023 میں ہنڈنبرگ رپورٹ میں کافی سنگین الزام عائد کیے گئے تھے۔ اسی رپورٹ کی بنیاد پر ہندوستان کی عدالت عظمیٰ کو اڈانی گروپ کے خلاف لگائے گئے الزامات کی تحقیق کے لیے ایک خصوصی کمیٹی کی تشکیل کے لیے مجبور ہونا پڑا تھا۔ جے رام رمیش نے یہ بھی الزام لگایا کہ اڈانی گروپ کا اصل محافظ کوئی اور نہیں بلکہ ہندوستان کے موجودہ وزیر اعظم ہیں۔ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ معاملہ بہت سنگین ہے اس میں قومی مفاد کی قیمت پر وزیر اعظم کے قریبی دوستوں کو امیر بنانے کے لیے ہندوستانی خارجہ پالیسی کا غلط استعمال بھی شامل ہے۔ اس میں ہندوستانی تاجروں کو اہم بنیادی ڈھانچوں کے پراپرٹیز کو فروخت کرنے کے لیے مجبور کرنے اور اڈانی کو ہوائی اڈوں، بندرگاہوں، ڈیفنس اور سیمنٹ کے شعبوں میں اجارہ داری قائم کرنے میں مدد کرنے کے لیے تحقیقاتی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرنا بھی شامل ہے۔
جئے رام رمیش نے سیبی چیئرپرسن مادھوی پوری بُچ کو بھی ہدف تنقید بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اڈانی گروپ کو جن اداروں کا غلط استعمال کر کے فائدہ پہنچایا گیا ہے، اس میں سیبی جیسے ادارے بھی شامل ہیں۔ سیبی کی بدنام چیئرپرسن مفادات کے تصادم اور اڈانی کے ساتھ مالی تعلقات کے واضح ثبوت کے باوجود اپنے عہدے پر برقرار ہیں۔ ساتھ ہی جئے رام رمیش نے کہا کہ یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ سیبی کی تحقیق، جسے سپریم کورٹ نے اپنی رپورٹ پیش کرنے کے لیے 2 ماہ کا وقت دیا تھا، اس کو تقریباً 2 سال ہو گئے ہیں۔ ایسے میں بھلے ہی اڈانی اور مودی نے ہندوستان کے اداروں پر قبضہ کر لیا ہو لیکن ملک کے باہر اجاگر ہوئے جرائم کو اس طرح سے چھپایا نہیں جا سکتا ہے۔ امریکی محکمہ انصاف نے اڈانی پر منافع بخش شمسی توانائی کنٹریکٹ کو حاصل کرنے کے لیے ہندوستانی حکام کو رشوت دینے کا الزام لگایا ہے۔ جئے رام رمیش کے مطابق جیسے ہی جرائم کے ثبوت سامنے آئے کئی ممالک نے اڈانی پروجیکٹس کو منسوخ کر دیا۔
واضح رہے کہ امریکی انویسٹمنٹ ریسرچ فرم اور شارٹ سیلنگ گروپ ہنڈنبرگ ریسرچ کمپنی بند ہونے کا اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر جو بائیڈن کی 4 سالہ مدت کار مکمل ہونے میں صرف کچھ ہی دن باقی ہیں۔ ڈونالڈ ٹرمپ 20 جنوری کو امریکہ کے 47ویں صدر کے طور پر حلف اٹھانے والے ہیں۔ یہاں یہ بات بھی غور طلب ہے کہ حال ہی میں ہاؤس جوڈیشیری کمیٹی کے ایک رکن اور ریپبلکن رکن پارلیمنٹ نے محکمہ انصاف سے ہنڈنبرگ کے حوالے سے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ ہنڈنبرگ ریسرچ کی بنیاد 2017 میں ناتھن اینڈرسن نے رکھی تھی۔ اس فرم کا بنیادی کام کمپنیوں میں اکاؤنٹنگ کی بے ضابطگی یا دھوکہ دہی کی نشاندہی کرنا اور اس پر رپورٹ جاری کرنا تھا۔ اس کے بعد شارٹ سیلرس ان کمپنیوں کے خلاف داؤ لگاتے ہیں جن میں کمی کا امکان ہوتا ہے۔ شارٹ سیلنگ میں اسٹاک ادھار لے کر فروخت کیے جاتے ہیں اور بعد میں ان کی قیمتوں کے گر جانے پر یہ اسٹاک پھر سے خریدے جاتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ ہنڈنبرگ نے ہندوستان کے اڈانی گروپ اور امریکہ میں نکولا جیسی کمپنیوں کے خلاف اپنی رپورٹس جاری کی تھیں۔ 2023 میں اڈانی گروپ کے خلاف ان کی رپورٹ نے کمپنی کی ویلیو میں تقریباً 100 ارب ڈالر کی کمی لا دی تھی۔ اسی طرح 2020 میں نکولا کمپنی پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے سرمایہ کاروں کو اپنی ٹیکنالوجی کے بارے میں غلط معلومات فراہم کی تھی۔ اس کے بعد نکولا کمپنی کے بانی ٹریور ملٹن کو دھوکہ دہی کا ملزم ٹھہرایا گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔