یون سُک یول اپنے ہنّام ڈونگ رہائش پر گزشتہ کئی ہفتوں سے چھپے ہوئے تھے۔ یول نے گزشتہ مہینے جنوبی کوریا میں مارشل لاء لگانے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد پورے ملک میں ان کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے۔ لوگ سڑکوں پر آ گئے تھے اور اپوزیشن نے پارلیمنٹ میں گھس کر ان کے خلاف ووٹنگ کی تھی۔ بعد میں یول نے اس کے لیے معافی مانگی تھی۔
ہائی رینک کے بدعنوانی جانچ افسر اور پولیس کی مشترکہ ٹیم یہ طے کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ 3 دسمبر کو ملک پر نافذ کیے گئے مارشل لاء کو کیا بغاوت کی کوشش کے برابر مانا جا سکتا ہے۔ یون کو حراست میں لینے کے لیے عدالت کے ذریعہ جاری حکم کے باوجود پریسیڈینشیل سیکوریٹی سروس کا کہنا ہے کہ سابق صدر کا تحفظ کرنا ان کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے پورے احاطے کو کنٹیلے تاروں سے گھیر دیا تھا اور راستوں کو بسیں کھڑی کرکے بند کر دیا تھا۔