ایرانی شہری اور ان کے بیٹے کی شام سے واپسی

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی معذور شہری علی اکبر ابوطالب اصفہانی اور ان کے بیٹے کو شام کے سفر کے دوران اپنے شیعہ عقیدے اور ایرانی شناخت کی وجہ سے شدت پسندوں کی جانب سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ علی اکبر ابوطالب اور ان کے 13 سالہ بیٹے جعفر نے مغرب اور اسرائیل کے حمایت یافتہ شدت پسندوں کے قبضے کے بعد شام کا سفر کیا تھا۔

واپسی کے دوران انہیں سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا جب انہیں تحریر الشام کے جنگجوؤں کا سامنا ہوا۔ یہ شدت پسند گروہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی حمایت کے ساتھ شام کی جمہوری طور پر منتخب حکومت کو گرانے دمشق پر قابض ہے۔

ایرانی شہری اور ان کے بیٹے کو تحریر الشام کی جانب سے نفسیاتی طور پر ہراساں کرنے کے بعد دونوں جمعہ کے روز شام کے شہر حمیمیم میں واقع روسی فضائی اڈے سے ماسکو کے لیے روانہ ہوگئے۔

اس سے قبل 10 جنوری کو ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے تصدیق کی تھی کہ اصفہانی اور ان کے بیٹے کی واپسی کے لئے ضروری انتظامات کیے گئے ہیں۔ وہ مقدس مقامات کی زیارت کے لیے شام گئے تھے لیکن وہاں کے حالات کی وجہ سے واپس نہیں آسکے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ کی کوششوں اور شام میں متعلقہ اداروں کی مدد سے ایرانی شہری اور ان کے بیٹے کو جمعے کے روز شام سے روانگی کا موقع ملا۔

بقائی نے انسان دوست کوششوں میں شامل تمام افراد کا شکریہ ادا کیا اور اس بات پر زور دیا کہ وزارت خارجہ بیرون ملک مقیم ایرانی شہریوں کی مدد کے لیے پرعزم ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *