کانگریس حکومت میں امن و امان درہم برہم،اندرون ایک سال متعدد فسادات
ریاستی حکومت خاموش تماشائی، ریونت ریڈی کی جڑیں آر ایس ایس سے پیوستہ
نظام آباد میں تبلیغی جماعت کے اجتماع کے انتظامات کا جائزہ۔ کے کویتا کی میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت
نظام آباد 12/ جنوری (اردو لیکس)
رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کے کویتا نے نظام آباد میں منعقد شدنی تین روزہ تبلیغی اجتماع کے انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا ۔ اس دوران اجتماع کے ذمہ داران سے بات چیت کرتے ہوئے مکمل تفصیلات حاصل کیں۔ انہوں نے ریاست کی ترقی اور خوشحالی، امن و امان کی برقراری کے لئے دعاوں کی درخواست کی۔ بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سےبات کرتے ہوئے کویتا نے کہاکہ تلنگانہ میں جب سے کانگریس پارٹی برسر اقتدار آئی ہے۔تب سے پر امن فضا مکدر ہوچکی ہے۔ کانگریس کے صرف ایک سالہ دور اقتدار میں کئی فسادات ہوئے ہیں
۔ ریونت ریڈی کو نہ ہی فسادات کی پرواہ ہے اور نہ ہی ریاست کے عوام کی ترقی کی فکر ہے ۔ کہیں نہ کہیں ریونت ریڈی کی جڑیں آر ایس ایس سے ملتی ہیں ۔بی آر ایس دور اقتدار میں تلنگانہ کو فسادات سے پاک ریاست کا اعزاز حاصل تھا۔کے سی آر نے ریاست میں امن و امان کی برقراری اور عوام کی فلاح و بہبود کے لئے مثالی خدمات انجام دی تھیں۔
ریونت ریڈی نے انتخابات سے قبل 6 ضمانتوں کا وعدہ کیا تھا لیکن افسوس کے ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیاہے ۔اقلیتوں کے لئے مختص کردہ بجٹ بھی مکمل صرف نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے پرزور انداز میں کہا کہ کانگریس حکومت نے اقلیتوں کے لئے تقریباً تین ہزار کروڑ روپیے کا بجٹ مختص کیا تھا ،اس میں سے صرف 700 کروڑ روپئے ہی خرچ کئے گئے ہیں۔اقلیتی ڈیکلریشن پر بھی عمل آوری نہیں ہوئی ہے۔کے کویتا نے کہا کہ ماقبل انتخابات کانگریس پارٹی نے کئی وعدے کئے۔ریونت ریڈی پر کسی کو بھروسہ نہیں تھا۔ گاندھی خاندان کے افراد کو لایا گیا ۔ان کے ذریعہ وعدوں پر عمل آوری کا یقین دلایا گیا۔ اقلیتی ڈیکلریشن جاری کیا گیا۔ اس وقت سلمان خورشید صاحب کو لایا گیا۔اقلیتی ڈیکلریشن میں کئے گئے ایک بھی وعدہ کو پورا نہیں کیا گیا ہے۔ آج اقلیتیں حکومت سے ناراض ہیں۔ کویتا نے چیف منسٹر ریونت ریڈی پر زور دیا کہ وہ نظم و ضبط کی برقراری اور فسادات کی روک تھام پر خصوصی توجہ مرکوز کریں۔ انہوں نے کہا کہ جینور کا فساد ہو یا کوئی اور فرقہ وارانہ نوعیت کا واقعہ، ریاستی حکومت فسادات کی روک تھام پرخصوصی توجہ دے۔ ریاست میں امن و امان کی برقراری کو یقینی بنایا جائے۔