مہر خبررساں ایجنسی، دین و عقیدہ ڈیسک:آج دس رجب المرجب کو حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کی ولادت باسعادت کا دن ہے۔ امام جواد علیہ السلام سنہ ۲۰۲ ہجری قمری میں اس وقت امام منتخب ہوئے جب آپ کی عمر سات سال سے کچھ زیادہ تھی۔ شیعہ عقیدہ کے مطابق امامت کا مطلب پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا جانشینی ہے جس کے لئے علم اور معاشرے کی قیادت صلاحیت ہونا ضروری ہے۔ شیعہ اماموں کو دو طریقوں سے پہچانتے ہیں اور جھوٹے دعویداروں میں سے انہیں شناخت کرتے ہیں: اول پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور اماموں نے تعارف کرایا ہو۔ دوم امام کے ذاتی خصائص، فضائل اور کمالات۔
چونکہ امام جواد علیہ السلام کی امامت کا آغاز ایک خاص خصوصیت رکھتا تھا اور آپ بچپن میں امامت کے منصب پر فائز ہوئے، اس نے مختلف حالات پیدا کیے۔ ائمہ معصومیںؑ نے خاص طور پر امام علی رضا علیہ السلام نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے کہ امام جواد علیہ السلام کی امامت کو پذیرائی ملے۔
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کے زمانے میں دو عباسی خلفاء کی حکومت تھی۔ مامون عباسی کو علم سے زیادہ دلچسپی تھی اور بیت الحکمہ بنایا تھا اسی وجہ سے حضرت امام رضا علیہ السلام کے دور میں ہی علمی مناظروں کو رونق ملی تھی۔ حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کے دور میں اس کو عروج ملا۔
مہر نیوز نے اسی مناسبت سے حوزہ علمیہ قم کے استاد حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر ناصر رفیعی سے خصوصی گفتگو کی ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین ناصر رفیعی نے امام جواد علیہ السلام کی خصوصیات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امام جواد (ع) ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔ سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ وہ بچپن میں امام مقرر ہوئے اور وہ سب سے کم عمر امام ہیں، جو صرف ۲۵ سال کی عمر میں شہید ہوگئے۔ امام جواد (ع) امام رضا (ع) کے اکلوتے بیٹے تھے۔ امام جواد (ع) کی والدہ ماجدہ کا نام “سبیکہ” یا “خیزران” ہے جو ایک بافضیلت اور پاکدامن خاتون تھیں اور امام جواد (ع) کی تربیت میں ان کا اہم کردار تھا۔
انہوں نے کہا کہ حضرت امام جواد (ع) کی امامت کے دوران ان کی کرامتیں اور عظمتیں بہت نمایاں ہوئیں۔ ایک اہم موقع پر امام جواد (ع) نے فرقه واقفیہ کے عقائد کو علمی اور دلائل کے ذریعے غلط ثابت کیا۔ یہ فرقہ امام موسی کاظم (ع) کی امامت کے بعد اس بات پر پختہ یقین رکھتا تھا کہ امام موسی کاظم (ع) کے بعد امام کا سلسلہ ختم ہو گیا ہے۔ امام جواد علیہ السلام نے اس فرقہ کے اعتقادات کو علمی اور عقلی دلائل کے ذریعے باطل کردیا۔ انہوں نے اپنی علمیت اور فہم سے ان لوگوں کو ان کی غلط فہمیوں سے آگاہ کیا اور اثناعشری اصولوں پر زور دیتے ہوئے اپنی امامت کو ثابت کیا۔ امام جواد (علیہ السلام) نے اس بات پر زور دیا کہ امامت امام موسی کاظم (علیہ السلام) کے بعد بھی جاری ہے اور اس میں کوئی توقف نہیں آیا۔
حجت الاسلام رفیعی نے کہا کہ فرقه واقفیه صرف امام جواد علیہ السلام کے دور تک محدود نہیں تھا، بلکہ کئی صدیوں تک شیعہ تاریخ میں اس کا اثر موجود رہا۔ کچھ اوقات میں یہ فرقہ مخصوص علاقوں میں اثرانداز ہوا اور امام علی بن موسی الرضا علیہ السلام اور امام جواد علیہ السلام کے پیروکاروں کے درمیان اس فرقے کے اثرات دیکھے گئے، جو بعد میں ان اماموں کی تعلیمات سے متاثر ہوکر اس فرقے سے الگ ہوگئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امام جواد علیہ السلام کے علم، تقوی اور کرامات کی بدولت انھیں نہ صرف شیعوں بلکہ بعض غیر شیعوں کے درمیان بھی عزت و احترام حاصل تھا۔ امام جواد علیہ السلام کے علمی اور روحانی مقام کا سب اعتراف کرتے تھے۔ ان کی مشہور کرامات میں سے ایک خلافت عباسی کے درباری قاضی یحیی بن اکثم کے ساتھ ۹ سال کی عمر میں ہونے والا مناظره ہے۔ اس مناظرے میں امام جواد علیہ السلام نے اپنی علمی طاقت اور استدلالی صلاحیت سے حاضرين کو متحیر کردیا اور اپنی علمی برتری کو ثابت کیا۔ یہ واقعہ امام جواد (علیہ السلام) کی کرامت اور علمی مقام کو ظاہر کرتا ہے۔