ہم مصیبتوں پر یشانیوں اور برے وقت کے باوجود اللہ سے شکوہ کرنے کی بجائے ہر حال میں اس کا شکر ادا کریں: مولانا حافظ پیر شبیر احمد

حیدرآباد:حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صاحب صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ صبر اور شکر دونوں اسلامی تعلیمات میں کلیدی مقام کے حامل اوصاف و اخلاق ہیں، اسلام نے ان کو اپنانے پر بہت زور دیا ہے، قرآن وحدیث میں ان دونوں کے تعلق سے جابجا تاکیدی وترغیبی ہدایات ملتی ہیں۔

قرآن کریم میں تقریبا ایک سوتین آیات میں صبر واہل صبر کی اہمیت، فضیات اور مقام و مرتبہ ، اور صبر کی ترغیب و تا کید اور فوائد ونتائج و ثمرات کا ذکر وضاحت سے آیا ہے، اسی طرح صبر کی اہمیت و افضلیت کے تعلق سے بے شمار احادیث موجود ہیں جن سے صبر کے افضل واعلیٰ ہونے کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔

 سلسلہ بیان جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زندگی مشکلات کا دوسرا نام ہے ہر انسان کو اپنی زندگی میں مصیبتوں اور مشکلوں کا سامنا ضرور کرنا پڑتا ہے چاہے وہ غریب ہو یا امیر ، بوڑھا ہو یا جوان، اچھا ہو یا برا، مرد ہو یا عورت، سب کبھی نہ کبھی مصائب و مشکلات کا سامنا ضرور کرتے ہیں۔ زندگی کے سفر میں ہمارا وقت ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا، کوئی دن ہمارے لیے خوشی کی خبر لے کر آتا ہے تو کوئی دکھ کی بھی ہم پر خوشیوں کی بارش ہوتی ہے تو کبھی غم کی آندھیاں چلتی ہیں، مصیبتوں اور پریشانیوں سے انسان کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔

 لیکن اسلام نے ہر حالات میں صبر اور شکر ادا کرنے کی تلقین کی ہے۔ صبر یہ ہے کہ ہم مصیبتوں پر یشانیوں اور برے وقت کے باوجود اللہ سے شکوہ کرنے کی بجائے ہر حال میں اس کا شکر ادا کریں کہ اے رب ! تو جس حال میں رکھے ہم اس حال میں راضی ہیں۔ صبر ایک عظیم نعمت ہے جو مقدر والوں کو نصیب ہوتی ہے۔

خوش قسمت ہے وہ شخص جس نے تقوی کے ذریعے ہوائے نفس پر اور صبر کے ذریعے اپنے نفس پر قابو پا لیا۔ صبر کے عمل میں ارادے کی مضبوطی اور عزم کی پختگی ضروری ہے۔ بے کسی ، مجبوری اور لاچاری کی حالت میں کچھ نہ کرسکنا اور رو کر سی تکلیف و مصیبت کو برداشت کر لینا ہرگز مصر نہیں ہے بلکہ صبر یہ ہے کہ ہم اپنے عمل میں ثابت قدم رہیں اور بچے دل سے اللہ کی رضا میں راضی ہوں ۔

مسلمان کی پوری زندگی صبر وشکر سے عبارت ہے۔ دین اسلام کی ہر بات صبر و شکر کے دائرے میں آجاتی ہے۔ صبر کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ رب العزت نے اپنے ہاں صبر کا بے قرآن میں اہل صبر کے بارے میں آیا ہے۔

 آج میں نے ان کے صبر کا پھل والوں کے ساتھ ہے، ان کا مددگار، حامی و ناصر ہے، ان یہ دے دیا ہے کہ وہی کامیاب ہیں، یعنی ان کی کامیابی ان کے صبر کا صلہ ہے، اللہ کا محافظ ، ونگہبان ہے، اہل صبر خدا کی رحمتوں، عنایتوں، برکتوں اور نوازشوں سے بہرہ مند ہیں، وہ ہدایت یافتہ اور سعادت مند ہیں، ان حقائق کا اظہار قرآن میں اللہ نے فرمایا ہے اور صبر کو سب سے اعلیٰ مقام قرار دیا ہے۔

 آج کے انسان کو دین سے دوری کی وجہ سے بہت زیادہ مشکلات اور مسائل کا سامنا کرنا پڑتا لیکن اگر ہم خالق کائنات کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق اس دنیا میں صبر سے کام لیں تو ہمارے زیادہ تر مسائل خود بخود ہی حل ہو جائیں گے۔ قرآن حکیم میں اللہ تعالی نے صبر کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے : ترجمہ: اللہ تعالی نے دیگر نیک اعمال کے مقابلہ میں صبر کرنے والوں کو بے حساب اجر عطا فرمائے گا۔

 آج دینی و دنیاوی معاملات میں صبر کا دامن چھوڑنے کی وجہ سے ہمارا معاشرہ تباہی کی سمت جارہا ہے، چھوٹی سے چھوٹی بات بھی ہمارے نو جوانوں سے برداشت نہیں ہوتی۔ صبر و شکر کی کمی کی وجہ سے گھر کے گھر اجڑ رہے ہیں ۔ ہمارے لیے ہمارے پیارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی صبر وشکر کا بہترین نمونہ ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مکمل زندگی صبر وتحمل سے بھری ہوئی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: جسے کوئی مصیبت پہنچے اسے چاہئے کہ اپنی مصیبت کے مقابلے میں میری مصیبت یاد کرے بے شک وہ سب مصیبتوں سے بڑھ کر ہے۔

زندگی کا کوئی بھی موڑ ہو، صبر کے بغیر ہماری تمام زندگی نامکمل ہے ۔ آج کے دور میں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ہر وقت اللہ پاک کے آگے صبر و شکر کرتے رہیں۔ چاہے ہماری زندگیوں میں کتنی ہی مصیبتیں غم اور پریشانیاں کیوں نا ہوں ۔ اللہ تعالی ہمیں صبر و شکر کی دولت نصیب فرمائیں۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *