مہاراشٹر کے تین گاؤں میں پراسرار بیماری کی وجہ سے عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے، جہاں مرد، خواتین اور بچے اچانک بال گرنے کی شکایت کر رہے ہیں اور کچھ تو بالکل گنجے ہو گئے ہیں۔ بلدھانا ضلع کے ان تین گاؤں میں تقریباً 30 سے 40 افراد نے شدید بال جھڑنے کی اطلاع دی ہے، جس کے بعد حکام نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اس مسئلے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
کچھ معاملات میں لوگوں کے بال صرف چند دنوں میں مکمل طور پر جھڑ گئے ہیں، اور یہ ابھی تک واضح نہیں کہ اس کی وجہ کوئی بیماری ہے یا کچھ اور۔ ان واقعات کے منظر عام پر آنے کے بعد پورے ضلع میں بے چینی اور خوف کی لہر دوڑ گئی ہے۔
محکمہ صحت کے عہدیداروں نے بونڈگاؤں، کالواڈ اور ہنگنا گاؤں پہنچے اور مریضوں کا معائنہ کرکے اس مسئلے کی وجوہات جاننے کی کوشش کی۔ ایک بزرگ خاتون نے بتایا کہ اس کے بال گزشتہ اتوار سے جھڑنے شروع ہو گئے ہیں، اور اس نے اپنے گرے ہوئے بال ایک چھوٹے سے تھیلے میں محفوظ رکھے ہیں۔
ایک نوجوان شخص نے بتایا کہ اس کے بال بھی تیزی سے جھڑ رہے ہیں اور پچھلے 10 دنوں سے اس کے تقریبا بال گر چکے ہیں ۔ اس کی داڑھی کے بال بھی جھڑ رہے ہیں۔
کئی لوگوں نے، جن کے بال جھڑ رہے تھے، اپنے سر منڈوا دیے ہیں۔ تحقیقاتی ٹیم میں شامل ایک جلدی ماہر نے بتایا کہ تینوں گاؤں سے پانی کے نمونے جمع کر کے ٹیسٹ کے لیے بھیجے گئے ہیں۔
ماہر نے تجویز دی کہ متاثرہ افراد کی کھوپڑی کے بایوپسی ٹیسٹ کیے جائیں تاکہ بیماری کی تشخیص کی جا سکے۔ گاؤں کے سرپنچ نے تین دن پہلے اس مسئلے کی اطلاع صحت کے محکمہ کو دی تھی۔
ضلع صحت کے عہدیدار امول گیتے نے کہا کہ ہمیں اطلاع ملتے ہی جلدی ماہر اور وبائی ماہر کو ابتدائی تحقیقات کے لیے گاؤں بھیجا۔ تقریباً 99 فیصد کیسز میں کھوپڑی کے فنگل انفیکشن کی علامات پائی گئی ہیں، جس کی وجہ سے بال جھڑ رہے ہیں۔
ہم پانی کے نمونے بھی ٹیسٹ کریں گے تاکہ معلوم ہو سکے کہ اس میں بھاری دھاتیں تو موجود نہیں، کیونکہ یہ فنگل انفیکشن کو بڑھاوا دیتی ہیں۔ ہم 2 سے 4 مریضوں کی جلد کے نمونے بھی لے کر اکولا میڈیکل کالج بھیجیں گے۔”
انھوں نے بتایا کہ پانی کے نمونوں اور بایوپسی کے نتائج 2-3 دن میں آ جائیں گے۔ فی الحال بال جھڑنے کی اصل وجہ کے بارے میں کچھ کہنا ممکن نہیں۔