کیلیفورنیا کے جنگلوں میں لگی آگ رہائشی علاقے میں داخل، سینکڑوں گھر اور گاڑیاں جل کر خاک، ہزاروں لوگ گھر چھوڑنے کو مجبور

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹر براینا سَیکس نے کہا کہ ’’میں 2017 سے بار بار آگ لگنے کے واقعہ کی رپورٹنگ کر رہی ہوں لیکن کبھی ایسی خطرناک آگ نہیں دیکھی جو رُک نہیں رہی۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>جنگل کی آگ رہائشی علاقہ تک پہنچی، Getty Images</p></div><div class="paragraphs"><p>جنگل کی آگ رہائشی علاقہ تک پہنچی، Getty Images</p></div>

جنگل کی آگ رہائشی علاقہ تک پہنچی، Getty Images

user

امریکہ کے کیلیفورنیا واقع جنگل میں لگی آگ نے لاس اینجلس کی گھنی آبادی کو بھی اپنی زد میں لے لیا ہے۔ آگ کی لپٹوں کی شدت اتنی زیادہ دیکھنے کو مل رہی ہے کہ تھوڑے وقت میں ہی سینکڑوں گھر جل کر خاک ہو گئے اور سینکڑوں گاڑیاں بھی اس کی نذر ہو گئیں۔ ہزاروں لوگ آگ کی لپٹوں سے بچنے کے لیے اپنے گھروں کو چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ واضح ہو کہ امریکہ کے کیلیفورنیا میں 3 الگ الگ آگ کے واقعات پیش آئے ہیں۔ ان میں سے پیسیفک پیلیسیڈ کی آگ نے کافی خطرناک شکل اختیار کر لی ہے۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹر براینا سَیکس جس نے جنگل میں لگی آگ کی ویڈیوز سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں 2017 سے بار بار آگ لگنے کے واقعہ کی رپورٹنگ کر رہی ہوں لیکن کبھی ایسی خطرناک آگ نہیں دیکھی جو رُک نہیں رہی۔‘‘ سی این این کے مطابق سڑکوں پر بھی آگ کی لپٹوں کی وجہ سے لوگوں کو سمندر کے کنارے پناہ لینے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

اس درمیان کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم نے ایمرجنسی کا اعلان کر دیا ہے۔ گورنر کے حکم پر آبادی کی طرف بڑھتی ہوئی آگ کی لپٹوں کے سبب 30000 لوگوں کو دوسری جگہ منتقل کر دیا گیا ہے۔  گورنر نے آج پیسیفک پیلیسیڈ کا دورہ کیا اور مقامی و ریاستی فائر بریگیڈ کے افسران سے ملاقات بھی کی تاکہ پیسیفک پیلیسیڈ میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے ان کی جد و جہد کی حمایت کی جا سکے۔ منگل (7 جنوری) کو دوپہر تک آگ 1260 ایکڑ (5.1 مربع کلومیٹر) تک پھیل چکی تھی۔ لاس اینجلس فائر بریگیڈ کے چیف کرسٹن ایم کرولی نے کہا کہ ’’آگ سے کئی گھر جل کر راکھ ہو گئے ہیں اور 10000 سے زائد گھروں کو اب بھی آگ سے خطرہ ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *