سنبھل: صدیوں پرانی باؤڑی کا اے ایس آئی ٹیم نے لیا جائزہ، مٹی ہٹاتے ہی نظر آنے لگیں سیڑھیاں!

سنبھل کے چندوسی واقع مسلم اکثریتی محلہ لکشمن گنج میں ملبہ اور مٹی کے نیچے سالوں سے دبی ملی باؤڑی کی عمارت سطح در سطح اب لوگوں کے سامنے آ رہی ہے، 25 دسمبر کو اے ایس آئی ٹیم نے اس کا جائزہ لیا۔

<div class="paragraphs"><p>سنبھل میں دریافت باؤڑی، تصویر <a href="https://x.com/moliticsindia">@moliticsindia</a></p></div><div class="paragraphs"><p>سنبھل میں دریافت باؤڑی، تصویر <a href="https://x.com/moliticsindia">@moliticsindia</a></p></div>

سنبھل میں دریافت باؤڑی، تصویر@moliticsindia

user

اتر پردیش کے سنبھل میں جگہ جگہ تیرتھ استھلوں (سیاحتی مقامات) اور کنوؤں کی تلاش کی جا رہی ہے۔ کچھ مقامات پر کھدائی ہو رہی ہے جس کی وجہ سے سنبھل گزشتہ کئی دنوں سے سرخیوں میں ہے۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق سنبھل کے چندوسی علاقہ میں گزشتہ 5-4 دنوں سے ایک مقام پر جاری کھدائی نے صدیوں پرانی ایک باؤڑی کو ظاہر کر دیا ہے۔ اس باؤڑی کا 25 دسمبر کو اے ایس آئی سروے ٹیم نے جائزہ لیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سنبھل کے چندوسی واقع مسلم اکثریتی محلہ لکشمن گنج میں ملبہ اور مٹی کے نیچے سالوں سے دبی ملی باؤڑی کی عمارت سطح در سطح اب لوگوں کے سامنے آ رہی ہے۔ منگل کے روز جب چوتھے دن کی کھدائی ختم ہوئی تھی تبھی باؤڑی کی سیڑھیاں صاف دکھائی دینے لگی تھیں۔ منگل کے روز پورے دن پالیکا کے 30 مزدور پھاؤڑے سے باؤڑی کی اوپری منزل سے مٹی ہٹانے میں مصروف رہے۔ شام ہونے تک باؤڑی کے اندر جا رہی 10 سے زائد سیڑھیاں واضح طور پر نظر آنے لگیں۔ بدھ کی صبح بھی باؤڑی سے مٹی نکالنے کا کام جاری ہے۔

قابل ذکر ہے کہ محلہ لکشمن گنج میں بانکے بہاری مندر ملنے کے بعد سے ہی ’سناتن سیوک سنگھ‘ کے کارکنان نے گزشتہ ہفتہ کے روز تحصیل میں منعقد ’سمپورن سمادھان دیوس‘ میں بانکے بہاری مندر کو پھر سے فعال بنانے اور مندر کے کچھ دوری پر گلی میں خالی پلاٹ میں باؤڑی ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ راجندر پنسیا کو درخواست دی تھی۔ ضلع مجسٹریٹ کے حکم پر اسی دن دوپہر اے ڈی ایم جیوڈیشیل ستیش کشواہا کے ساتھ تحصیل اور پالیکا کی ٹیم نے موقع پر پہنچ کر کھدائی شروع کر دی تھی۔ اسی دن باؤڑی کی دیوار نظر آنے لگی تھی۔ پھر پیر اور منگل کے روز ہوئی کھدائی میں سیڑھیاں بھی دکھائی دینے لگیں۔

اس باؤڑی کا راز کھولنے کے لیے نگر پالیکا پریشد کے 50 لوگوں کی ٹیم پوری سرگرمی کے ساتھ کام میں لگی ہوئی ہے۔ جل کارپوریشن کے جونیئر انجینئر انوج کمار کا کہنا ہے کہ باؤڑی کا وجود سامنے لانے کے لیے پالیکا کے دو سینیٹری انسپکٹر، ایک ریونیو انسپکٹر، ایک جے ای کی دیکھ ریکھ میں 30 مزدور کام کر رہے ہیں۔ ایک جے سی بی اور 3 ٹریکٹر ٹرالیوں کو بھی لگایا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *