نئی دہلی: ایک مسلم شخص نے دعویٰ کیا ہے کہ 14 دسمبر کو جب وہ پولیس تحویل میں تھا‘ اُسے زبردستی ہندومت قبول کرنے پر مجبور کیا گیا۔ اترپردیش کے سیتاپور کے ساکن فتح الدین نے بتایا کہ سیتاپور کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اور ایک ممتاز ہندوتوا لیڈر نے اسے مجبور کیا۔
ان دونوں نے اُسے دھمکی دی کہ اُس پر ہتھیار رکھنے کے جھوٹے الزامات عائد کئے جائیں گے۔ اُس نے دعویٰ کیا کہ اُس کے پورے خاندان کو تباہ کردینے کی بھی دھمکی دی گئی تھی۔ کلیرین کی اطلاع کے مطابق مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے۔
فتح الدین نے بتایا کہ اس نے پہلے کافی مزاحمت کی لیکن ان لوگوں کے دباؤ اور استحصال کے آگے اسے جھکنا پڑا۔ اس نے زور دے کر کہا کہ مذہب کی تبدیلی سے اس کے شخصی عقائد اور مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ یہ واقعہ مبینہ طور پر اس وقت پیش آیا جب پولیس نے فتح الدین کو ایک معاملہ میں گرفتار کرلیا جس کی صراحت نہیں کی گئی۔
پولیس تحویل کے دوران اسے ایک تقریب میں شریک کرایا گیا اور مرضی کے خلاف ہندوازم قبول کرنے پر مجبور کیا گیا۔ انچارج پولیس عہدیدار اور اس معاملہ میں ملوث ہندوتوا لیڈر نے فتح الدین کو دھمکی دی تھی کہ اگر اس نے بات نہیں مانی تو اُسے جھوٹے فوجداری کیسس میں پھنسادیا جائے گا۔
ہمیں فالو کریں