[]
عمر عبداللہ نے بی جے پی کی جانب سے کانگریس اور راہل گاندھی پر لگائے گئے الزامات کو سرے سے خارج کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ راہل گاندھی کسی کے ساتھ اس طرح کا سلوک کریں۔‘‘
جمعرات کو پارلیمنٹ کے احاطہ میں حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے درمیان دھکا مُکی معاملے میں ملکی سطح پر سیاسی لیڈران کے ردعمل سامنے آ رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا بھی ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے بی جے پی کی جانب سے کانگریس اور راہل گاندھی پر لگائے گئے الزامات کو سرے سے خارج کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ راہل گاندھی کسی کے ساتھ اس طرح کا سلوک کریں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے لکھا کہ ’’میں راہل گاندھی کو جانتا ہوں، وہ رکن پارلیمنٹ تو کیا کسی عام آدمی کو بھی دھکا نہیں دے سکتے ہیں۔ کسی کے ساتھ غلط یا بُرا سلوک کرنا ان کے مزاج میں ہے ہی نہیں۔‘‘
واضح ہو کہ حکمراں جماعت کا الزام ہے کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے احتجاجی مظاہرے کے درمیان بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرتاپ سارنگی اور مکیش راجپوت کو دھکا دے دیا تھا جس کی وجہ سے وہ دونوں زخمی ہو گئے۔ حالانکہ کانگریس نے بی جے پی کے الزام کو بے بنیاد اور جھوٹا بتایا ہے۔ کانگریس نے دعویٰ کیا ہے کہ بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ نے ہی کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کو دھکا دیا اور راہل گاندھی کے ساتھ بھی دھکا مُکی کی۔
قابل ذکر ہے کہ پارلیمنٹ میں ہوئے اس ہائی وولٹیج ڈرامے کے بعد ایک طرف جہاں بی جے پی لیڈر بانسوری سوراج اور انوراگ ٹھاکر نے سنسد مارگ پولیس اسٹیشن میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی کے خلاف شکایت درج کرائی ہے، وہیں دوسری جانب کانگریس کی خاتون اراکین پارلیمنٹ سمیت کئی مرد اراکین پارلیمنٹ بھی سنسد مارگ پولیس اسٹیشن پہنچے اور بی جے پی کے خلاف شکایت درج کرائی۔ علاوہ ازیں کانگریس کے کئی اراکین پارلیمنٹ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے پارلیمنٹ احاطہ میں پیش آئے واقعہ کی تفصیل پیش کی ہے۔ پرمود تیواری اور دگ وجئے سنگھ جیسے سینئر لیڈران نے کہا ہے کہ کانگریس لیڈران تو ہر دن کی طرح آج بھی پرامن احتجاجی مظاہرہ کر رہے تھے، لیکن بی جے پی اراکین پارلیمنٹ لاٹھی ڈنڈے کے ساتھ ان کا راستہ روکنے لگے۔ انھوں نے بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ یہ سب ایک منصوبہ بند سازش تھی تاکہ امت شاہ کو بچایا جا سکے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔