[]
شامی اپوزیشن باغی فورسز نے دارالحکومت دمشق میں داخل ہو کر صدر بشار الاسد کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، صدر الاسد ایک نامعلوم مقام پر منتقل ہو گئے ہیں
۔ باغی فورسز نے دمشق کی بدنام زمانہ صیدنایا جیل کے تمام قیدیوں کو بھی رہا کر دیا اور اس جیل میں جبر کے دور کے خاتمے کا اعلان کیا۔
اتوار کی صبح باغیوں نے اعلان کیا کہ انہوں نے اہم شہر حمص پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے، جو بشار الاسد کے 24 سالہ اقتدار پر ایک بڑی ضرب ہے۔ باغی اپنی فتح کا جشن مناتے ہوئے ، ہوائی فائرنگ کی اور صدر الاسد کے پوسٹرز ہٹا دیے۔
شامی باغیوں کے کمانڈر حسن عبدالغنی نے کہا کہ اب وہ دمشق کے دیہی علاقوں کو مکمل آزاد کرانے کے لیے کارروائی جاری رکھیں گے اور دارالحکومت کی جانب پیش قدمی کا ارادہ رکھتے ہیں۔
باغیوں کی قیادت حیات تحریر الشام کر رہی ہے، جو القاعدہ سے الگ ہونے والا ایک گروپ ہے۔ انہوں نے ایک دن میں درعا، قنیطرہ، السویدا، اور حمص جیسے اہم شہروں پر قبضہ کر لیا۔
باغیوں نے 27 نومبر کو صدر الاسد کی حکومت پر حملہ کیا تھا اور جلد ہی دیگر شہروں میں پیش قدمی شروع کر دی، جس میں حلب میں بھی ان کی موجودگی کی تصدیق ہوئی۔ اطلاعات کے مطابق، صدر الاسد نے اس صورتحال میں روسی مدد طلب کی ہے،
جیسا کہ تقریباً ایک دہائی پہلے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی مداخلت نے شامی خانہ جنگی میں ان کے حق میں صورتحال بدل دی تھی۔