[]
امریکہ کی ریاست ہوائی کے جنگلات میں آگ لگنے کے نتیجے میں اب تک کم از کم 36 افراد ہلاک اور متعدد دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ سینکڑوں عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
امریکہ کی قومی موسمیاتی سروس کے مطابق آگ سائیکلون ہریکین ڈورا کی وجہ سے لگی اس کو بجھانے کے لیے امریکی کوسٹ گارڈز کو بحری افواج کے ساتھ ساتھ بلیک ہاک ہیلی کاپٹروں کی مدد حاصل ہے۔
بدھ کی رات کو تیز ہواؤں کے باعث جنگل میں لگی آگ نے ہوائی کے جزیرے ماؤئی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ ماؤئی انتظامیہ کے مطابق آگ پھیلنے کی وجہ تیز ہوائیں اور ہریکین ڈورا سائیکلون ہے۔ اس آگ کے نتیجے میں اب تک 36 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ابتدائی اندازوں کے مطابق 271 عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔ ہوائی کا قصبہ لاہینا بھی اس آگ کی لپیٹ میں آ چکا ہے۔
امریکہ کی جانب سے مدد کی یقین دہانی
امریکی صدر نے اس آگ سے نمٹنے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لانے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے بدھ کی شام ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی کوسٹ گارڈز، بحری دستے اور بلیک ہاک ہیلی کاپٹرز آگ پر قابو پانے کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔
جزیرے پر موجود سیاحوں کے حوالے سے صدر بائیڈن نے کہا کہامریکی محکمہ ٹرانسپورٹیشن کمرشل ایئر لائنز کے ساتھ مل کر سیاحوں کو محفوظ طریقے سے نکالنے میں مصروف ہے۔ اس موقع پر انہوں نے اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور فائر فائٹرز کو خراج تحسین پیش کیا۔ کانٹی آف ماؤئی کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق بدھ کی رات سے 2100 سے زائد لوگوں کو چار ہنگامی پناہ گاہوں میں منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ 2000 مسافروں کو ہوائی اڈوں پر محفوظ پناہ گاہیں فراہم کی جا چکی ہیں۔
تاریخی قصبہ بھی آگ کی لپیٹ میں
تیز ہواؤں کی وجہ سے آگ ہوائی کے مغرب میں واقع تاریخی قصبے لاہینا تک پہنچ چکی ہے۔ اس باعث اس قصبے کی تاریخی اور مشہور فرنٹ اسٹریٹ میں موجود کئی عمارتیں اور گاڑیاں جل گئیں۔ فرنٹ لائن اسٹریٹ کو سیاحوں کی پسندیدہ ترین منزل تصور کیا جاتا ہے۔
ایک عینی شاہد اور پائلٹ ریچرڈ اولسٹین کے مطابق بدھ کو وہ ایک ہیلی کاپٹر لے کر وہاں سے گزر رہے تھے۔ وہ بتاتے ہیں، ”مجھے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے وہاں کوئی بم گرا ہو، ہم نے دیکھا کہ کشتیاں اور بندرگاہ بھی جل چکے ہیں۔ یہ مناظر دیکھ کر ہیلی کاپٹر میں موجود ہر آنکھ اشکبار تھی۔‘‘
ایک اور عینی شاہد اوا مو کو کاپو نے بتایا کہ منگل کے روز دن چار بجے انہوں نے کھڑکی سے دیکھا کہ ان کے گھر سے کچھ فاصلے پر شعلے بھڑک رہے ہیں اور دھواں بھی ہے جبکہ کچھ ہی دیر بعد ان کی عمارت بھی آگ کی لپیٹ میں آ گئی تھی۔ محکمہ سیاحت کے مطابق مقامی لوگوں کے صرف گھر اس آگ کی زد میں نہیں آئے بلکہ ان کے پالتو جانور بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ ہوائی کنونشن سینٹر میں سیاحوں سمیت بے گھر ہونے والے 4000 افراد کی رہائش کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔
ہلاکتوں میں اضافے کاخدشہ
ہوائی کے گورنر گو گرین ایک نجی دورے پر تھے، جن کی وطن واپسی 15 اگست کو ہوائی میں متوقع تھی۔ ان کے دفتر کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امید ہے وہ بدھ کی شام تک واپس پہنچ جائین گے۔ گورنر گرین وائٹ ہاوس کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں بجلی اور انٹرنیٹ منقطع ہونے کی وجہ سے لوگ مشکلات کا شکار ہیں۔ ان اس سبب ان کا اپنے گھر والوں اور عزیزوں سے رابطہ کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ ٹائری لارنس، جو لاہینا کی رہائشی ہیں، وہ بدھ کی صبح سے اپنے بہن بھائیوں کو تلاش کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ یہ سب دیکھ کر بہت افسردہ ہیں، یہاں بس ہر طرف تباہی نظر آ رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔