[]
اسلام آباد: پاکستان نے گزشتہ سال ملک میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف سیاسی طور پر محرک رپورٹ ہی غزہ کی تشویشناک صورتحال کو نظر انداز کر سکتی ہے۔
پاکستانی خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق دفتر خارجہ کی ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکی محکمہ خارجہ کی اس طرح کی غیر مطلوب رپورٹس کی تیاری کی سالانہ مشقوں میں معروضیت کا فقدان ہے اور ان کے طریقہ کار میں فطری طور پر خامیاں ہیں۔
بیان کے مطابق یہ رپورٹیں دوسرے ممالک میں سیاسی طور پر متعصبانہ انداز میں انسانی حقوق کا فیصلہ کرنے کے لیے ڈومسٹیک سوشل لینز کا استعمال کرتی ہیں، اس سال کی رپورٹ میں معروضیت کی کمی اور ایک بار پھر بین الاقوامی انسانی حقوق کے ایجنڈے کو سیاسی بنانا نمایاں ہے، یہ واضح طور پر دوہرے معیار کو ظاہر کرتا ہے اس طرح بین الاقوامی انسانی حقوق کی بات چیت کو نقصان پہنچاتا ہے۔
وزارت نے جمعرات کو دیر گئے ایک بیان میں کہا، “یہ انتہائی تشویشناک ہے کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی صورتحال کو اجاگر کرنے والی ایک رپورٹ میں غزہ جیسی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔”