نوجوانوں میں اسلامی مزاج اور فکری شعورجگانے کی ضرورت، عیدگاہ میرعالم میں مولانا جعفر پاشاہ کا خطاب

[]

حیدرآباد: تلنگانہ میں عید الفطر روایتی جوش وخروش کے ساتھ منائی گئی۔ عوام نے ایک دوسرے کو عید کی مبارکباد پیش کی۔تلنگانہ کے دارالحکومت شہر حیدرآباد میں روح پرور اجتماعات دیکھے گئے۔

 شہر کی تاریخی مکہ مسجد سمیت تمام مساجد، عید گاہوں میں بھی نماز عید ادا کی گئی تاہم عید کا سب سے بڑا اجتماع عید گاہ میرعالم میں دیکھا گیاجہاں تقریبا4 لاکھ سے زائد فرزندان توحید نے نماز عید ادا کرتے ہوئے سربسجود ہوکراللہ کا شکربجالایا۔

قبل نمازامیر امارت ملت اسلامیہ تلنگانہ وآندھراپردیش ورکن آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ اورمولانا سیف اللہ شیخ الادب جامعہ نظامیہ نے فضائل عید الفطر بیان کئے۔

مولاناجعفرپاشاہ نے فلسفہ عید پر تفصیلی روشنی ڈالی اور توضیح کرتے ہوئے نوجوانوں کے ساتھ ساتھ ان کے والدین کو جھنجوڑا اور ان میں فکری شعوراورجہت کو جگانے کی کوشش کی۔ انہوں نے موجودہ حالات پر افسوس کے ساتھ فکرمندی کا بھی اظہارکیا۔

انہوں نے تشریح کرتے ہوئے کہاکہ عید دراصل انعام کا دن ہے۔عیدکی نمازسے واپسی پر اللہ تعالی،ہمارے تمام گناہ معاف فرمادیتا ہے۔انہوں نے معاشرہ کی برائیوں کی طرف بھی توجہ دلائی۔

 انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ کامیابی صرف اُسی کی ہے جو اللہ اوراس کے رسولؐ کی اطاعت کرے گا۔انہوں نے نوجوانوں کواسلامی مزاج، فکری شعور پیداکرنے کامشورہ دیا۔مولاناجعفرپاشاہ نے کہا کہ اللہ کے رسولؐ نے ہمیں زندگی کا انداز سکھایا،آپ ؐکے بتائے ہوئے راستہ پر ہمیں چلنے کی ضرورت ہے اورساتھ ہی ہمیں اللہ پر بھروسہ کرنا چاہئے-

ہمیں اپنے اخلاق اور اعمال کو سدھارنا چاہئے۔انہوں نے مسلمانوں پر زور دیا کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺکے احکامات کے مطابق اپنی زندگیوں کو گزارنے کا ہم عہد کریں۔یہ کہتے ہوئے کہ اگرہم روحانی پاکیزگی کو یقینی بنائیں گے تو اللہ تعالی ہم میں تقوی عطافرمائے گا-

مولانا جعفر پاشاہ نے کہا کہ ہم نے دین کو اپنے گھروں سے رخصت کردیا ہے۔ہمارے اعمال اللہ کے حکم کی کھلی خلاف ورزی کا سبب بن رہے ہیں۔ہم ایسے کاموں سے رک جائیں جس کو اللہ تعالی نے ہمیشہ کیلئے منع فرمایا ہے۔

ہمیں دلوں میں ایمان پیداکرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ افسوس اس بات کا ہے کہ آج ہمارانوجوان نامناسب راستہ چل پڑا ہے۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس بڑے اجتماع کے موقع پر یہ طئے کرکے اٹھیں کہ اللہ کے رسول کے احکامات کی روشنی میں ہم زندگی گذاریں گے۔

چونکہ رمضان المبارک کا تعلق خاص طورپر قرآن مجید سے ہے تو یہ ہم طئے کر یں کہ ہم اس آفاقی کلام کی تلاوت شروع کردیں اورقرآن مجید کو اپنے سینوں سے لگائیں گے۔ انہوں نے جھنجوڑتے ہوئے کہا کہ اولاد،عزیز واقارب ہمارے کام نہیں آئیں گے بلکہ اچھا عمل ہی کام آئے گا۔ہمیں قبر کے اندھیرے سے ڈرنے کی ضرورت ہے۔اللہ کی کثرت سے یاد کی کوشش کی جانی چاہئے۔

چلتے پھرتے درود پاک کا ورد کرتے رہناچاہئے۔ انہوں نے افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنی زندگیوں کو پوری طرح دنیا داری کیلئے بنادیا ہے۔ہمیں توبہ کرنے اوراللہ کوراضی کرنے کی ضرورت ہے، اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کی بھی کوشش کرنی چاہئے کیونکہ جو عمل اللہ کیلئے کیاجاتا ہے اللہ تعالی اس کو ضائع نہیں کرتا۔اخلاص کے ساتھ عمل کو اللہ تعالی قبول فرماتا ہے۔

اللہ کے ساتھ رشتہ کورمضان کی طرح غیرے رمضان میں بھی مضبوط رکھنے کی کوشش کی جانی چاہئے۔ انہوں نے فلسطین کے حالات کا حوالہ کرتے ہوئے دعا کی کہ مجاہدین جو ہمارے بیت المقدس کیلئے لڑرہے ہیں ان کو اللہ تعالی کامیابی عطافرمائے اور ان کی نسلوں کی حفاظت فرمائے۔

جو یتیم بچے ہیں ان کو سربلندی اور کامیابی اللہ تعالی عطافرمائے۔انہوں نے کہاکہ فلسطینیوں کی تصاویر دیکھ کر آنکھ روتی ہے مگر ہماری مجبوری ہے کہ وہ لوگ اتنے دور ہیں کہ ہم ان کی مدد نہیں کرسکتے۔انہوں نے زوردیتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں یہ ضروری ہے کہ ہم ہمارے گھروں میں دینداری پیداکریں اللہ کاخوف پیداکریں۔

مولانا جعفر پاشاہ نے کہا کہ ہم یہ فیصلہ کریں کہ اللہ کی خوشنودی کیلئے مساجد کو آباد کریں گے۔اللہ کی رضامندی کیلئے زندگی گذاریں گے،رشتوں میں محبت پیداکریں۔اپنے خاندانوں میں نفرت کو دور کریں۔ایک دوسرے سے مل کر اتحاد کامظاہرہ کریں۔

سب مل کر یہ عہد کرلیں کہ ہم کو متحد رہنا ہے اور ایک ہوکر حالات کا مقابلہ کرنا ہے۔انہوں نے لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر کہا کہ انتخابات سے پہلے آدھارکارڈ، ووٹرآئی ڈی کارڈ بنانے اور ووٹ کی اہمیت کو سامنے رکھنے کی ضرورت ہے۔جو نوجوان 18سال یا اس سے زائدعمر کے ہیں وہ بھی ووٹرآئی ڈے بنوائیں۔

رائے دہی میں حصہ لیتے ہوئے اللہ تعالی سے یہ امید رکھیں کہ اللہ تعالی ہمارے ساتھ خیر کا معاملہ فرمائے گا۔مولانا سیف اللہ شیخ الادب جامعہ نظامیہ نے کہا کہ رمضان کا مقصدانسان کو متقی بنانا ہے۔یہ غمخواری،ہمدردی کا مہینہ ہے۔ہمیں تمام کے ساتھ بہتر سلوک کی ضرورت ہے اوررمضان کے بعد بعد بھی اس کو جاری رکھنا چاہئے۔

انہوں نے افسوس کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ نوجوان رمضان میں ہوٹلوں،چوراہوں، پان ڈبوں پرپوری رات گذاراکرتے تھے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں نیکی کا حکم دینا اوربُرائی سے بچنا چاہئے۔ساتھ ہی اپنے آپ کو اپنے خاندان کو دوزخ سے بچانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ تجارت پر توجہ دیں۔آپس میں ہمدردی پیداکریں۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں چاہئے کہ ہم بُری عادتوں سے پرہیزکریں۔چبوترے، گلی کوچے چھوڑکر تجارت کریں۔والدین کا احترام کریں۔ہمیں اتحاداوربھائی چارہ پیداکرنے کی ضرورت ہے۔نفرت کے بیج نہیں محبت کے پھول کھلانا چاہئے۔ساتھ ہی غریبوں کاخیال رکھناچاہئے۔دینی مدارس کاخیال رکھنا اورملک کی ترقی کیلئے دعاکرنے کی ضرورت ہے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *