عالم اسلام کی خاموشی ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے، ایم ڈبلیو ایم پنجاب

[]

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، صدر مجلس وحدت مسلمین پنجاب علامہ علی اکبر کاظمی نے وحدت ہاؤس پنجاب سیکرٹریٹ لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم رہبر کبیر امام خمینیؒ کے فرمان کے مطابق گزشتہ 45 برس سے ہر سال رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو یوم القدس کے طور پر منا کر مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرتے آئے ہیں، تاہم اس سال ہمارا دل فلسطینی مظلوموں کیلئے سخت رنجیدہ ہے، 33 ہزار مظلوم و بے گناہ فلسطینیوں کو وحشیانہ بمباری سے شہید کیا جا چکا ہے، عالم اسلام کی خاموشی ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے، اس وقت دنیا تین بلاکس میں تقسیم ہے، ایک بلاک فلسطین کا حامی، دوسرا فلسطین کا مخالف اور تیسرا بلاک غیر جانبدار ہے، سب سے زیادہ قبیح ترین عمل غیر جانبدار ریاستوں کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں فخر ہے ہم پاکستان کے باوفا بیٹے ہیں، ہمارے سبز پاسپورٹ پر یہ عبارت درج ہے کہ یہ پاسپورٹ سوائے اسرائیل کے دنیا کے تمام ممالک کیلئے کارآمد ہے، فلسطینی سیاسی و عسکری مزاحمتی تنظیموں بالخصوص حماس اور جہاد اسلامی نے سو سالہ گیدڑ کی زندگی سے بہتر ایک دن شیر کی طرح بہادری اور شجاعت کے ساتھ شہادت کو قبول کرتے ہوئے سرخرو ہوا جائے، ہم پنجاب بھر میں تبیین یعنی بیانیہ کی جنگ پر سراپا احتجاج ہوں گے، جیسا کہ رہبر معظم سید علی خامنہ ای کا حکم ہے کہ آج کے جوانوں کو جہاد تبیین کیلئے آمادگی کی ضرورت ہے، آج کے دور میں ہمارے نوجوان، فکر، معنویت اور بہت سی معلومات سے آراستہ ہیں، اپنے آپ کو تبیین کے میدان میں وارد ہونے کیلئے آمادہ اور تیار کریں، یہ وہ راستہ ہے جسے زینب کبریٰ س نے چالیس دنوں میں طے کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ رہبر معظم سید علی خامنہ ای اور سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر پورے پنجاب سمیت لاہور اسلام پورہ سے عالمی یوم القدس کے سلسلے میں ریلی نکالی جائے گی جو اپنے مقررہ راستوں سے ہوتی ہوئی مال روڈ چئیرنگ کراس پر اختتام پذیر ہو گی، ریلی میں تمام مسالک و مذاہب کی نمائندگی ہوگی جس میں علماء کرام و مشائخ عظام بھرپور شرکت کریں گے اور دنیا کو پیغام دیا جائے گا کہ پاکستان کی غیور عوام جب تک فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوتا ان مظلوم فلسطینیوں کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔ پریس کانفرنس میں مسئول پنجاب سیکرٹریٹ علامہ ظہیر کربلائی اور سیکرٹری اطلاعات اسد علی بلتستانی بھی موجود تھے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *