[]
غزہ: حماس کے عسکری ونگ ‘ القسام بریگیڈز’ کے علاوہ اسلامی جہاد گروپ کی طرف سے جاری کردہ بیانات میں بتایا گیا ہے کہ ان کے جنگجووں نے جمعرات کے روز اسرائیلی فوج پر مارٹر گولے فائر کیے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ القسام بریگیڈز اور اسلامی جہاد نے نے یہ کارروائی مشترکہ طور پر کی ہے۔
اسلامی جہاد کے مطابق اس نے اسرائیلی فوج کے ٹینکوں کو نشانہ بنایا ہسپتال کے باہر موجود ٹینکوں پر ٹینک شکن گولے برسائے۔ اسرائیلی فوج نے بھی کہا ہے کہ جنگجووں نے اس کے فوجیوں کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے جنگجو شہری عمارات کو کو جنگی کارروائیوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
پچھلے تقریباً چھ ماہ سے غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے بعد جمعرات کے روز اطلاع آئی ہے ہے کہ غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال پر اسرائیلی فوج کی دوسری بڑی یلغار کا حماس اور اسلامی جہاد نامی فلسطینی گروپوں نے باقاعدہ مقابلہ کرنا شروع کردیا ہے۔ جمعرات کے روز اس بارے میں دونوں طرف سے تصدیقی خبریں سامنے آئی ہیں۔
واضح رہے ‘الشفاہسپتال’ غزہ کا سب سے بڑا ہسپتال ہے اور اس پر پہلی بار اسرائیلی فوج نے نومبر 2023 کے دوران بڑا حملہ کیا تھا ، تاہم اب کی بار 18 مارچ سے اسرائیلی فوج کا شروع کیا گیا ‘ الشفا’ پر یہ دوسرا برا حملہ طویل تر ہے اور ابھی جاری ہے۔
اسپتال پر اسرائیلی فوج نے عملی طور پر جنگ مسلط کرکے اسے ایک جنگی زون میں تبدیل کر دیا ہے اس لیے اب ‘الشفا ‘ میں علاج معالجے کی بچی کھچی سہولت بھی ختم ہو چکی ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ کچھ بچ گئے زخمیوں اور مریضوں کو اسرائیلی فوج نے ہسپتال کے اس حصے میں بند کر دیا ہے جسے انتظامی بلاک کہا جاتا ہے اور اس میں علاج معالجے کی کوئی سہولت نہیں ہوتی۔
جبکہ وارڈز اور بستروں والے کمروں کو اسرائیلی فوج نے جنگ کی زد میں لے رکھا ہے۔ اس دوران وزارت صحت نے کئی مریضوں اور زخمیوں کے بھوک اور پیاس سے بھی مرنے کی اطلاع دی تھی۔
ہسپتال سے متعلق غیر تصدیق شدہ ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہسپتال کے سرجری یونٹ اسرائیلی فوج کے حملے بعد شعلوں کی لپیٹ میں ہے اور اس میں کہیں سے دھواں اور کہیں سے شعلے اٹھ رہے ہیں۔ اس کے آس پاس کے شعبے بھی تباہ ہو چکے ہیں یا شعلوں میں جل رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس دوران 200 جنگجووں کو ہلاک کیا ہے اور سینکڑوں کو حراست میں لے لیا۔ تاہم جمعرات کے روز یہ اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ حماس کے عسکری ونگ اور اسلامی جہاد نے ہسپتال کے باہر تعینات اسرائیلی ٹینکوں اور فوجیوں پر حملے کیے ہیں۔
تقریبا دو ہفتے قبل پیر کے روز سے جب اسرائیلی فوج نے ہسپتال پر حملہ کیا تھا تو آس پاس کے تمام علاقوں کو بھی ہسپتال کے ساتھ ساتھ سخت فوجی محاصرے میں لے لیا تھا اور چاروں طرف ٹینک تعینات کر دیے تھے۔ اس دوران کئی جگہوں پر مقامی فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیلی فوج کی مڈبھیڑ بھی ہوتی رہی۔
یاد رہے پچھلے تقریباً چھ ماہ سے اسرائیلی فوج حماس کو ختم کرنے کی ارادے سے غزہ پر حملہ آور ہے۔ اس دوران اسرائیلی فوج نے 32552 فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے اور 74980 فلسطینی زخمی کیے ہیں لیکن اس کے باوجود حماس کا چیلنج اب بھی اسرائیلی فوج کے سامنے موجود ہے۔ مسلسل اسرائیلی جنگ کی وجہ سے اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق غزہ کی 80 فیصد آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔
دریں اثنا اسرائیلی فوج نے خان یونس کے الامل اور النصر ہسپتال کی ناکہ بندی کر رکھی ہے۔ جبکہ دوسرے کئی علاقے بھی اسرائیلی گولہ باری کی زد میں ہیں۔ فلسطینی ہلال احمر کے مطابق اسرائیل کی حراست میں آنے والے فلسطینیوں کو 47 دن بعد رہائی مل گئی ہے۔ اس دروان فلسطبینی قیدیوں کو اسرائیلی حراست میں سخت صعوبتوں سے گذرنا پڑا۔ تاہم غزہ کی ایمبولینس اینڈ ایمرجنسی سروس کے ڈائریکٹر سمیت آٹھ اہلکار اب بھی اسرائیلی حراست میں ہیں۔