یو سی سی: مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اپنے اعتراضاف جمع کئے، کہا آئین بھی یکساں نہیں ہے

[]

لکھنؤ: آ ل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مجوزہ یکساں سول کوڈ (یو سی سی) پر چہارشنبہ کو اپنے اعتراضات لاءکمیشن کو بھیج دیا اور مطالبہ کیا کہ نہ صرف قبائلی سماج بلکہ تمام مذہبی اقلیتوں کو ایسے قانون کے دائرے سے باہر رکھا جائے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان سید قاسم رسول الیاس نے بتایا کہ بورڈ کی ورکنگ کمیٹی نے27جون کو ایکزگٹیو میٹنگ میں یو سی سی پر تیار کئے گئے جوابی ڈرافٹ کو منظوری دے تھی اور آج بروز بدھ بورڈ کی ایک ورچولی میٹنگ میں اسے ڈسکشن کے لئے پیش کیا گیا۔جسے میٹنگ میں اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا جس کے بعد اسے لاء کمیشن کو بھیج دیا گیا۔

قاسم رسول الیاس نے بتایا کہ مجوزہ یکساںسول کوڈ پر بورڈ کے 100 صفحات پر مبنی یو سی سی کے خلاف اعتراضات میں بورڈ نے موقف اختیار کیا ہے کہ ملک کا سب سے اہم دستاویز’ملک کاآئین ہی یکساں نوعیت کا نہیں ہے اور ایسا کافی دانشورانہ طور سے ملک کو متحد رکھنے کے ارادے سے کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بورڈ نے اپنے اعتراض میں کہا ہے کہ آئین اپنے آپ میں متنوع،و مختلف گروہوں کے لئے رعایت بخش ہے اور یہی اس کی خصوصیت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی مختلف ریاستوں کو مختلف انداز میں ٹریٹ کیا گیا ہے۔ مختلف برادریوں کو مختلف حقوق دئیے گئے ہیں اور مختلف مذاہب کو علیحدہ علیحدہ طور پر ان کے مطابق قبول کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بورڈ کے لاء کمیشن کو جمع کرائے گئے اعتراضات پانچ نکات پر مبنی ہیں۔ جو کہ ابتدائی مسئلہ، 21 لاء کمیشن کی رپورٹ،، یکساں سول کوڈ، موجودہ سول قوانین اور نتیجہ پر مبنی ہیں۔

لاء کمیشن نے مختلف گروپوں اور اسٹیک ہولڈرس کو 14جولائی تک کا وقت دیا ہے کہ وہ مجوزہ یکساں سول کوڈ پر اپنے اعتراضات داخل کریں۔آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اس سے پہلے لاء کمیشن سے درخواست کی تھی کہ وہ اس مدت میں 6مہینے کی توسیع کردے۔

اپنے اعتراضات میں بورڈ نے اپنا یہ بھی موقف پیش کیا ہے کہ نہ صرف قبائلی سماج بلکہ مذہبی اقلیتوں کو بھی یو سی سی سے الگ رکھنا چاہئے۔ذرائع سے موصول اطلاع کے مطابق قانون سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین و بی جے پی ایم پی سشیل مودی نے پینل کی ایک میٹنگ میں پیر کو قبائلی بشمول وہ جو شمال مشرق میں رہتے ہیں انہیں کسی بھی طرح کے یکساں سول کوڈ سے مستثنی رکھنے کی وکالت کی تھی۔

قاسم رسول الیاس نے بتایا کہ ‘آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ہمیشہ سے ہی یو سی سی کے خلاف رہا ہے۔ بورڈ کا موقف رہا ہے کہ ہندوستان جیسے ملک میں یو سی سی کے نام پر صرف ایک قانون نافذ کرنا، جو کہ مختلف مذاہب اور مختلف تہذیبوں کا ایک گلدستہ ہے، جمہوری حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

لاء کمیشن 14جون کو عوام کے نام ایک نوٹس جاری کرے یونیفارم سول کوڈ کے سلسلے میں اسٹیک ہولڈرس بشمول عوام اور تسلیم شدہ مذہبی تنظیمیں رائے طلب کی ہے۔اور اس پر اپنے جواب و اعتراضات داخل کر نے کے لئے 14جولائی کو آخری تاریخ طے کی ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی حال ہی میں یکساں سول کوڈ کی پرزور وکالت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اپوزیشن غیر ضروری طور سے یکساں سول کوڈ کے مسئلے کواٹھا کر مسلم سماج کو گمراہ و برانگیختہ کررہا ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ بورڈ کے 251اراکین میں سے 250اراکین نے میٹنگ میں شرکت کی جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ لاء کمشین کے سامنے یو سی سی کے خلاف وہ بذات خود اپنی رائے پیش کریں اور اپنے احباب، دوستوں و دیگر افراد کو بھی ایسا کرنے کی ترغیب دیں۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ایک ممتاز مسلم غیر سرکاری تنظیم ہے جسے 1973 میں تشکیل دیا گیا تھا جس کا مقصد ہندوستان میں مسلمانوں پر اسلامی پرسنل لاء کا اطلاق ، اس کو تحفظ فراہم کرنا اور فروغ دینا ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *