راجستھان: 12 سالہ لڑکی کا ریپ کرکے اسے کوئلہ کی بھٹی میں زندہ جلا دیا گیا

[]

جئے پور: راجستھان کے بھیلواڑہ ضلع میں ایک کوئلے کی بھٹی سے 12 سالہ لڑکی کی جلی ہوئی لاش ملی ہے۔ ضلع کے کوٹری ٹاؤن میں لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کی گئی اور اس کے بعد اسے کوئلہ کی بھٹی میں پھینک دیا گیا۔ پولیس نے اس معاملے کی تحقیقات کرتے ہوئے آج 5 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ نابالغ لڑکی چہارشنبہ کی دوپہر گاؤں کے ایک کھیت میں بکریاں چرانے گئی تھی جہاں سے وہ لاپتہ ہو گئی۔

پولیس نے بتایا کہ اس کے خاندان کے افراد اور گاؤں والوں نے اس کی تلاش شروع کی اور ایک ایسے علاقے میں پہنچے جہاں کوئلے کی 5 بھٹیاں کارکرد ہیں۔

اس کے بعد گاؤں والوں کو ایک بھٹی کے پاس چوڑیاں ملیں۔ انہوں نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی۔ ان کا الزام ہے کہ لڑکی کی اجتماعی عصمت دری کی گئی اس کے بعد اسے کوئلے کی بھٹی میں پھینک کر زندہ جلا دیا گیا۔

کچھ لوگوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ کوئلہ کی بھٹی میں مزید لاشیں ہوسکتی ہیں جس کے بعد فارنسک سائنس لیبارٹری کی ٹیم موقع پر پہنچ گئی۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ ڈاگ اسکواڈ کو بھی بلایا گیا تھا۔

اس واقعے پر مشتعل گاؤں والے احتجاج پر بیٹھ گئے اور 12 سالہ بچی کے لئے انصاف کا مطالبہ کیا۔ بی جے پی لیڈر وکرم گوڑ نے کہا کہ کانگریس کے دور حکومت میں راجستھان میں خواتین کی حفاظت ایک مذاق بن گئی ہے۔

اس واقعے سے چند دن پہلے راجستھان کے الور ضلع میں ایک اینٹوں کے بھٹے پر دو نوعمر بہنوں کو ان کے والد کے دو ساتھی کارکنوں نے مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں لڑکیاں اب حاملہ ہیں۔

ان کے والد نے بعد میں شکایت درج کرائی جس میں الزام لگایا کہ ان کی 15 اور 13 سال کی بیٹیوں کو سپی اور سبحان نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب بڑی لڑکی نے پیٹ میں درد اور صحت کے دیگر مسائل کی شکایت کی۔

پولیس نے بتایا کہ اس کے والدین اسے ایک ڈاکٹر کے پاس لے گئے جنہوں نے انہیں بتایا کہ وہ ساڑھے سات ماہ کی حاملہ ہے۔

ایک اور معاملے میں ضلع کے بانسور علاقے میں ایک نابالغ لڑکی کو دو مردوں نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ لڑکی نے الزام لگایا کہ اسے دو ملزمان نے اس وقت اغوا کیا جب وہ اسکول جارہی تھی۔

ملزم نے واقعے کی ویڈیو بھی بنائی اور دھمکی دی کہ اگر اس نے اس کے بارے میں کسی کو بتایا تو وہ اسے سوشل میڈیا پر پھیلا دے گا۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *