"اللہ ہی قرآن کی حفاظت کرینگے”

[]

ایس. ایم. عارف حسین. سینیر خادم تعلیمات

“قرآن” اللہ تعالی کا “کلام” ہے جو جبرئیل علیہ کے ذریعہ آخری پیغمبر محمد صلعم پر “وحی” کے ذریعہ نازل کیا گیا.   قرآن”غیر مخلوق” ہے کیونکہ یہ اللہ تعالی کا علم ہے اور وحی کے ذریعہ نازل کیا گیا.سورہ الرحمن میں وضاحت کی گئی کہ” رحمن نے قرآن کو سیکھایا” قرآن کی حفاظت کی ذمداری خود اللہ تعالی نے اپنے ذمہ لی ہے جسکی وضاحت قرآن میں اسطرح کی گئی۔” ھم نے ہی قرآن کو نازل کیا اور ھم ہی اسکی حفاظت کرینگے”( سورۃ الحجر).

 

 

 

 

دنیا گواہ ہیکہ “قرآن” سب سے ذیادہ پڑھی جانیوالی کتاب ہے جسکا ثبوت یہ ہیکہ ہر نماز میں اسکی سورتیں پڑھی جاتی ہیں اور ماہ رمضان میں دنیا بھر کی مساجد میں نماز تراویح و تحجد میں ایک تا تین دور قرآن کی تلاوت کا اہتمام کیا جاتا ہے.یہ بھی ثابت ہیکہ قرآن دنیا کی تمام کتابوں میں سب سے ذیادہ “حفظ” یعنی “زبانی یاد” کیجانیوالی کتاب ہے اورالحمد للہ ہزاروں ایمان والوں کے سینے میں محفوظ ہے اور انشاء اللہ تاقیامت محفوظ رہیگی.

 

 

 

 

جہاں تک قرآن کے “محترم” ہونیکا تعلق ہے اسکو بغیر وضو کے چھونیکی تک اجازت نہیں ہے۔  اس “الہی کلام” یعنی قرآن کی نعوذباللہ “بے حرمتی” اور اسکے تحریری و شایع شدہ نسخوں کو پھاڑنے اور جلانے کا تعلق ہے یہ “بے ایمان انسانوں” کی بہت بڑی غلط فہمی ہیکہ اسطرح وہ اس کلام الہی کی بے حرمتی کرسکینگے اور ان نسخوں کو  نقصان پہونچاسکینگے . یہ امر واضح ہیکہ بےایمان انسانوں کے اس غیر عقلی کوشش سے قرآن کا ایک حرف یا ایک علامت کو تک مٹایا نہیں جاسکتا چونکہ اللہ تعالی ازخود اپنے کلام یعنی قرآن کی حفاظت کی ذمہداری کا اعلان کرچکے ہیں. تو پھر اسکی “مخلوق یعنی انسان” کی کیا حیثیت ہو سکتی ہیکہ وہ اپنے ہی خالق اللہ کے کلام کو مٹاسکے یا توہین کرسکے.

 

 

 

 

 

تاریخ اسلام یہ بتاتی ہیکہ ماضی میں دشمنان اسلام کے ساتھ جہاد میں دشمنوں نے کئی “حفاظ قرآن” کو شہید کیا پر اللہ تعالی نے دوسرے کئی ایمان والوں کے سینے میں قرآن کو حفظ کے ذریعہ محفوظ کیا جو اسکی قدرت ہے اور انشاء اللہ قیامت تک محفوظ رہیگی۔

” بدلے گا زمانہ لاکھ مگر قرآن نہ بدلا جائے گا :

پورا کلام سنکر دل کی دنیا بدل جائیگی”

عجیب بات ہیکہ “دور جدید” کے “تعلیم یافتہ” اور سیاسی و مملکتی اقتدار کے مالک “دشمنان اسلام”  قرآن کے نسخوں کو پھاڑکر اور  جلاکر اس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ ہم نے اسکی بے حرمتی کی  اور اسکو مٹادیا جو قیامت تک ناممکن ہے.

 

 

 

 

اللہ تعالی سے دعا ہیکہ دنیا کے تمام ایمان والوں کو اسلام کے خلاف آواز اٹھانے والوں اور عملی حرکات کے مرتکبین کے خلاف کم از کم برا محسوس کریں جو ایمان کا آخری درجہ ہے اور ساتھ ہی ساتھ ریاست و ملک کے قانون کے دائیرہ میں رہکر اپنی آواز بلند کرنےاور عملی اقدامات کرنیکی توفیق دے. آمین.

تحریر: – ایس. ایم. عارف حسین. سینیر خادم تعلیمات.

مشیرآباد. حیدرآباد.

رابطہ: 9985450106

 

 

 

 

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *