سی اے اے اور این آر سی قانون سے لاعلمی کے سبب عوام میں خوف وہراس

[]

حیدرآباد: اس وقت پورے ہندوستان میں تمام شہری خاص طور پر اقلیتیں سی اے اے‘این آرسی اور یونیفارم سیول کوڈ قانون کو لے کر نہایت خوفزدہ اور پریشان نظرآرہے ہیں۔

مسلمانوں میں اس سے متعلق عجیب وغریب خیالات پائے جاتے ہیں۔ یہ تمام قوانین زمینی حقیقت سے دور ہیں اور اس کے پیچھے صرف اور صرف سیاسی فائدہ حاصل کرنا ہے لیکن اب آہستہ آہستہ بی جے پی کو بھی اس بات کا اندازہ ہوگیا ہے کہ اس سے ہم کو انتخابات میں کوئی فائدہ ہونے والا نہیں ہے۔

بی جے پی نے تجرباتی طورپراترکھنڈ میں یوسی سی بل کو پاس کیا لیکن اس میں حیرت انگیز طورپرقبائلیوں کو مستثنیٰ قراردیاگیا۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ قبائلیوں کا مخصوص کلچر رہن سہن اور طرز زندگی ہے اس لئے اس قانون کا اطلاق ان پر نہیں ہوسکتا جبکہ بی جے پی کو بھی یہ بات سمجھنا چاہئیے کہ ہر مذہب کے ماننے والوں کا بھی منفردطرز زندگی‘ کلچر‘ کھانا پینا‘ رہن سہن اورتعلیمات الگ الگ ہوتے ہیں۔

جس سے صاف ظاہرہوگیا ہے کہ یو سی سی تمام مذاہب اور کلچر کے ماننے والوں پر یکساں لاگو نہیں ہوسکتا۔ ان خیالات کا اظہار فری لانس جرنلسٹ اسوسی ایشن کے زیراہتمام ’عصرحاضر اور سیاسی منظر‘ عنوان کے تحت ذیمریس اے بی سی ہال وجئے نگر میں منعقدہ مکالمہ سے ڈاکٹرشجاعت علی(آئی آئی ایس) نے کیا۔

انہوں نے کہا کہ سی اے اے قانون بھی بی جے پی کی جانب سے عوام کو گمراہ کرنے کا ایک شوشہ ہے۔ وزیراعظم چیخ چیخ کرمختلف مواقع پرعوام سے سوال کررہے ہیں کہ 2014ء سے اب تک کیا میں نے کبھی اس قانون کے اطلاق کے بارے میں بات کہی ہے جبکہ اس کے برخلاف دوسری طرف امیت شاہ کہہ رہے ہیں کہ اس قانون کو کسی بھی قیمت پرلاگوکیاجائے گا۔ دونوں بی جے پی کے بڑے قائدین کے بیانات میں تضادپایاجاتاہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کو یہ معلومات رکھناچاہئیے کہ سی اے اے لوگوں کو شہریت دینے کا قانون ہے کسی سے شہریت چھیننے کا نہیں۔ کسی دوسرے ملک کے پریشان لوگ جب ہندوستان پہنچ کریہاں کی شہریت لینے کے خواہشمند ہوں گے انہیں اس قانون کے تحت شہریت دی جائے گی۔ افغانستان‘ پاکستان اور بنگلہ دیش کے مسلمان اس قانون کے دائرے میں نہیں آئیں گے۔

وزیرداخلہ امیت شاہ کا کہنا ہے کہ مسلم ممالک میں مسلمانوں پرظلم نہیں ہوگا۔ ڈاکٹرشجاعت علی نے کہا کہ اس قانون سے بھی ہندوستان کے مسلمانوں کوپریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ پاکستان کے مسلمانوں کو شہریت نہ دینے کی بات اس قانون میں کہی گئی ہے لیکن وہیں بی جے پی کی مرکزی حکومت نے مشہور گیت کار عدنان سمیع کو شہریت دی ہے۔ این پی آر اور این سی آر دونوں ہی قوانین پورے دنیا میں لاگو ہے۔

ہرملک میں اپنے شہریوں کا رجسٹریشن ہوتا ہے۔ اس سے ہم کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم کو مثبت باتوں پر توجہ دیناچاہئیے کہ اور قوم وملت کو پروپگنڈہ اور گمراہ کرنے والی باتوں سے دور رکھناچاہئیے اور صحیح معلومات حاصل کرناچاہئیے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ واٹس ایپ یونیورسٹی سے دور رہیں۔

انہوں نے بعدازاں سامعین کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس پارٹی سب کو لے کرچلنے و الی پارٹی ہے وہ اس طرح کے قوانین کا نام لے کر عوام کو ڈراتی نہیں ہے۔ کرناٹک‘ آسام وغیرہ میں جب اس قانون کو لانے کی کوشش کی گئی تو سترہ لاکھ ہندوغیرہندوستانی پائے گئے۔ یہ قانون چلنے والا نہیں ہے۔

انتخابات میں اس کو اس قانون کو موضوع بحث بنانے کی کوشش کی جائے گی لیکن بعد میں یہ سب ٹھنڈا ہوجائے گا۔ پروگرام کنوینر ڈاکٹر ایم اے ساجد نے خیرمقدمی خطاب کیا۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *