[]
مہر خبررساں ایجنسی نے ایکسپریس نیوز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ دھاندلی زدہ الیکشن سے ملک کی معیشت بیٹھ جائے گی اور نقصان ہوگا، سیاسی استحکام کے بغیر ملک نہیں چل سکتا جبکہ شریفوں کی سیاست ایس آئی ایف سی پر منحصر ہے۔
عمران خان نے کہا کہ شریف خاندان کا سب سے بڑا یوٹرن پہلے ووٹ کو عزت دو اور اب بوٹ کو عزت دو ہے۔
’’الیکشن ٹھیک ہوئے ہیں تو صرف چار حلقوں کا آڈٹ کروا لیں‘‘
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی کا الزام نگران حکومت اور الیکشن کمیشن پر آتا ہے، انتخابات میں جیتنے والوں کو بھی معلوم ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے، اگر یہ سمجھتے ہیں کہ الیکشن ٹھیک ہوئے ہیں تو صرف چار حلقوں کا آڈٹ کروا لیں۔
عمران خان نے کہا کہ پشاور سے نورعالم، لاہور سے نواز شریف اور عون چوہدری جبکہ اسلام آباد کا کوئی حلقہ کھلوا کر آڈٹ کروا لیں، ان انتخابات سے صرف3 جماعتوں کو فائدہ ہوا ہے۔
’’باجوہ نے کہا تھا اچھے بچے بن جاؤ اور چپ کر کے بیٹھ جاؤ‘‘
انہوں نے کہا کہ کیا پرامن احتجاج ٹکراؤ ہے اگر یہ ٹکراؤ ہے تو جمہوریت کو ختم کر دیں، مولانا فضل الرحمان اور خواجہ آصف کہہ چکے ہیں کہ جنرل باجوہ نے حکومت گرانے کا کہا تھا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ باجوہ نے ہمیں بھی یہ کہا تھا کہ اچھے بچے بن جاؤ اور چپ کر کے بیٹھ جاؤ، غلام بن کر نہیں بیٹھ سکتا، ووٹ کسی کو پڑے جتوا کسی کو دیا گیا، ن لیگ کی 25 سے زیادہ نشستیں نہیں تھیں مگر ان کی حکومت بنوا دی گئی۔
’’9 مئی کا بیانیہ 8 فروری کو فیل ہو گیا‘‘
عمران خان نے کہا کہ ہمیں غلامی قبول کرنے کا کہا جا رہا ہے غلامی قبول کرنے والی قوم ویسے ہی ختم ہو جاتی ہے، ہماری پارٹی میں کوئی فوج کے خلاف نہیں، انتخابات پر تنقید فوج پر تنقید کیسے ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کا بیانیہ 8 فروری کو فیل ہو گیا، لوگ نہیں مانے کہ ہم نے کوئی غداری کی ہے، جب تک جیل میں رکھنا ہے رکھیں غلامی قبول نہیں کروں گا، رجیم چینج کے بعد معیشت کا بیڑا غرق ہو گیا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ملک کے لیے کہا تھا کہ مستحکم حکومت آنی چاہیے، آئی ایم ایف سے ملاقات میں کہا تھا کہ سیاسی استحکام کے بغیر معیشت بہتر نہیں ہو سکتی اور یہ شفاف انتخابات سے ہی ممکن ہے۔