[]
مہر خبررساں ایجنسی نے عربی ویب سائٹ 21 کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی اینکر پرسن “مہدی حسن” نے زور دے کر کہا کہ اسرائیل کے سیاسی اور فوجی ترجمانوں نے غزہ جنگ کے دوران بہت سے جھوٹ بولے جن میں سے سات واضح ترین اور شرمناک جھوٹ درج ذیل ہیں۔
جنگ بندی کی خلاف ورزی کس نے کی؟
انہوں نے صیہونی رجیم اور مغرب کے جھوٹ کو برملا کرتے ہوئے مزید کہا کہ ان کا پہلا جھوٹ یہ تھا کہ حماس نے غزہ کی پٹی میں طوفان الاقصیٰ آپریشن کر کے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی۔ جب کہ ان کے یہ بیانات سفید جھوٹ کے سوا کچھ نہیں، کیونکہ حماس کے 7 اکتوبر کے آپریشن سے قبل اسرائیلی فوج نے غزہ پر کئی بار بمباری کی اور مغربی کنارے میں 230 سے زائد فلسطینیوں کو بھی شہید کیا۔
درحقیقت یہ اسرائیل ہی تھا جس نے طوفان الاقصیٰ آپریشن سے قبل جنگ بندی کی صریح خلاف ورزی کی تھی۔
اسرائیلی قیدیوں کو رہائی دلانے کا جھوٹ!
انہوں نے مزید کہا کہ دوسرا جھوٹ یہ ہے کہ اسرائیلی فوج کی ترجیح غزہ کی پٹی میں قیدیوں کی رہائی ہے، حقیقت یہ ہے کہ یہ مسئلہ ان کے لیے ترجیح نہیں رکھتا۔ کیونکہ غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کی ایک بڑی تعداد اسرائیلی بمباری اور گھروں کو دھماکے سے اڑانے کے وحشیانہ جرائم کے دوران ماری گئی ہے۔
بچوں کا قاتل کون؟
انہوں نے کہا: اسرائیل کا تیسرا بڑا جھوٹ یہ ہے کہ اس نے فلسطینی مزاحمتی فورسز (قسام) پر 40 بچوں کے سر قلم کرنے کا الزام لگایا اور اس جھوٹ کو بڑے پیمانے پر پھیلایا جب کہ اس کے بارے میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا، جب کہ اس کے برعکس ہم اسرائیلی فوج کی طرف سے سینکڑوں فلسطینی بچوں کی شہادت کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
الشفا ہسپتال میں حماس کا کمانڈ سینٹر ہونے کا واضح جھوٹ
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل اور اس کے مغربی حامیوں نے الشفاء ہسپتال میں حماس کا کمانڈ سینٹر ہونے کا جھوٹ بھی نہایت شرمناک طریقے سے پھیلایا جو ان کا غزہ کی جنگ کا چوتھا سب سے بڑا جھوٹ ہے۔ جب وہ ہسپتال پر دھاوا بول کر تہہ خانے میں پہنچے تو بین الاقوامی ایجنسیوں نے انکشاف کیا کہ یہ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر نہیں تھا اور اس بات کا کوئی ثبوت نہیں تھا کہ یہ حماس سے وابستہ ہے۔
غزہ جنگ کے اعداد و شمار کے بارے میں جھوٹ
امریکی اینکر پرسن نے توجہ دلائی کہ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ حماس کے زیر انتظام فلسطینی وزارت صحت کے اعداد و شمار پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا، جو کہ ان کا پانچواں بڑا جھوٹ ہے۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اسرائیلی صحافیوں اور تجزیہ کاروں کو غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کے علاوہ کوئی قابل اعتماد ذریعہ نہیں ملا اور مذکورہ وزارت ہی اس رجیم کے مشہور ترین عبرانی اخبارات کا اہم ذریعہ ہے۔
غزہ میں پھیلے قحط کا صریح انکار
امریکی اینکر پرسن نے مزید تاکید کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں قحط کا انکار اسرائیل کا چھٹا بڑا جھوٹ ہے، یہ دعوی فلسطینیوں کے غذائی بحران کے بارے میں بین الاقوامی رپورٹوں کی بنیاد پر سراسر جھوٹا ہے۔
حماس کو ووٹ دینے کا جھوٹا پروپیگنڈہ
تل ابیب کا ساتواں جھوٹ یہ ہے کہ غزہ کے باسی حماس کو ووٹ دینے کی وجہ سے مارے جاتے ہیں! یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ غزہ کے اکثر نوجوانوں نے تقریباً 20 سال پہلے ہونے والے انتخابات میں حصہ تک نہیں لیا تھا اور ان میں سے اکثر تو پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسرائیل اور اس کے مغربی حامی غزہ جنگ کے بارے میں پوری دنیا میں شرمناک جھوٹ پھیلا رہے ہیں۔