میوات میں فرقہ وارانہ فساد ہنگامی صورت حال کا نتیجہ نہیں بلکہ منظم تحریک کا حصہ: مولانا محمود مدنی

[]

جمعیۃ علماء ہند کے ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں ایک وفد نے جائے وقوع کا دورہ کیا اور وزیر اعلیٰ ہریانہ کو مکتوب پیش کیا۔

<div class="paragraphs"><p>مسجد کے شہید امام کو ایمبولنس سے ان کے گھر بھیجا گیا</p></div>

مسجد کے شہید امام کو ایمبولنس سے ان کے گھر بھیجا گیا

user

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے نوح میں فرقہ پرست عناصر کی طرف سے اشتعال انگیز ریلی نکالنے اور اس کے نتیجے میں ہوئے فرقہ وارانہ فساد پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور ریاست کے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر کو خط لکھ کر خاطی پولیس افسران اور فساد کے لیے اکسانے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ایک دن قبل میوات میں جنید و ناصر کو زندہ جلانے کا ملزم مونو مانیسر لوگوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کر رہا تھا، اس کے باوجود انتظامیہ نے کوئی اقدامی کارروائی نہیں کی اور نہ ہی باہر سے اسلحہ لے کر بھیڑ کی شکل میں مقامی مذہبی یاترا میں شامل ہونے والے افراد کو روکا گیا۔ یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ فساد نوح سے آگے تجاوز کرتے ہوئے سوہنا اور گروگرام شہر تک پھیل گیا ہے، جس کے نتیجے میں انجمن اسلام مسجد نذر آتش کر دی گئی اور اس کے امام حافظ محمد سعد متوطن سیتامڑھی کو دیر رات بڑی بے رحمی سے قتل کر دیا گیا۔ اسی طرح سوہنا کی بڑی مسجد بھی جلا دی گئی۔

جو حالات میوات میں پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے، وہ صرف ایک ہنگامی صورت حال کی پیداوار نہیں ہے بلکہ گروگرام، مانیسر اور پٹودی وغیرہ کے علاقے میں لگاتار نفرت پر مبنی پروگرام کیے گئے، مسلمانوں کے خلاف لوگوں کوکھلے عا م اکسایا جاتا رہا، متعدد بار ماب لنچنگ کے واقعات ہوئے۔ پوری دنیا میں بدنامی کے باوجود مونو مانیسر کو اب تک گرفتار نہیں کیا گیا، اس کو سرکاری پناہ اور ہندو انتہا پسند تنظیموں کی حمایت ملتی رہی۔ ایسی صورت حال سے آگاہ کرنے کے لیے جمعیۃ علماء ہند نے ایک ایک واقعہ کی تفصیل لکھ کر وزیر اعلی منوہر لال کھٹر کو کئی بار متوجہ کیا، لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ جمعیۃ علماء ہند سرکار کی اس مجرمانہ خاموشی پر انتہائی تکلیف اور دکھ کا اظہار کرتی ہے، وہ ملک کی عظیم تاریخ کو سیاسی مقصد کے لیے قربان کرنے کی کسی بھی کوشش کو ہرگز قبول نہیں کرے گی۔

میوات میں فرقہ وارانہ فساد ہنگامی صورت حال کا نتیجہ نہیں بلکہ منظم تحریک کا حصہ: مولانا محمود مدنی

چنانچہ خطہ میں امن و امان کے قیام کے لیے آج صبح جمعیۃ علماء ہند کا ایک مرکزی وفد ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند مولانا حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں گروگرام پہنچا۔ گروگرام میں سیکٹر 12 کی مورچری میں مقتول شہید امام حافظ محمد سعد کی لاش پڑی تھی، وہاں جمعیۃ علماء ہند کا وفد سب سے پہلے پہنچا، اہل خانہ بالخصوص بڑے بھائی شاداب امینی سے ملاقات کی، مقتول تین بھائی اور چار بہنیں ہیں، ایک بہن زیر علاج ہے۔ وفد نے غمزدہ خاندان کو دلاسہ دیا اور ان کی لاش حاصل کر کے جمعیۃ کی ہائر کردہ ایمبولینس کے ذریعہ وطن سیتامڑھی روانہ کر دیا۔ نیز سیتامڑھی کی جمعیۃ علماء کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ان کے خاندان کا خیال رکھے۔ دریں اثناء جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے مقامی پولیس افسران سے بھی ملاقات کی اور امن کے قیام میں جمعیۃ علماء ہند اور مقامی یونٹوں کی طرف سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

جمعیۃ علماء ہند کے وفد میں ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی کے علاوہ مولانا یحییٰ کریمی ناظم اعلیٰ جمعیۃ علماء متحدہ پنچاب، سینئر آرگنائزر مولانا غیور قاسمی، سینئر آرگنائزر قاری نوشاد عادل، مفتی سلیم صدر جمعیۃ علماء حلقہ گروگرام، فہیم کاظمی، عمران، توفیق، مولانا یامین، مولانا ذاکر، مولانا شیر محمد امینی شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *