[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے منگل کے روز جنیوا میں لبنان کے ٹی وی چینل المیادین کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ غزہ کی پٹی میں محصور فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جنگ کا دائرہ مغربی ایشیا کے دوسرے محاذوں تک پھیلانے میں ملوث ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو غزہ جنگ کو بڑھاوا دے کر واشنگٹن اور اس کے اتحادیوں کو شامل کرنے کے درپے ہے جو پہلے ہی تل ابیب کی ہمہ جہت حمایت کرتے آرہے ہیں۔
امیر عبد اللہیان نے کہا کہ “امریکیوں کے پاس ابھی تک غزہ جنگ روکنے لیے درکار اختیار نہیں ہے، لیکن ساتھ ہی وہ اس کے پھیلاو کو روکنے کا اظہار کرتے ہوئے پیغامات بھیج رہے ہیں، کیونکہ وہ اس جنگ میں توسیع کے خطرے سے بخوبی واقف ہیں۔ جب کہ دوسری طرف وہ یمن کے خلاف برطانیہ کے ساتھ اپنی مشترکہ جارحیت کے ذریعے جنگ کا دائرہ بڑھا رہے ہیں۔ آج یورپ میں ہر کوئی جنگ کو روکنے کی بات کرتا ہے لیکن برطانیہ ڈبل گیم کھیل رہا ہے۔”
امیر عبداللہیان نے مزید کہا کہ غزہ جنگ کو روکنے کے بجائے اس کی شدت کو کم کرنے کا واشنگٹن کا بیان ایک واضح بدنیتی پر مبنی پالیسی ہے جس کا مطلب نیتن یاہو کو وحشیانہ جارحیت جاری رکھنے کی کھلی چھوٹ دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے برطانوی وزیر خارجہ سے کہا کہ یمن کے خلاف برطانوی امریکی جارحیت ایک سٹریٹجک غلطی ہے جس کے آپ مرتکب ہو رہے ہیں۔ یمن نے “ثابت کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کی حفاظت کے حوالے سے کسی فریق کے ساتھ رعایت نہیں برتتا اور واضح طور پر خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کو جانے والے جہازوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔”
ایرانی وزیر خارجہ نے امریکہ کی طرف سے مقبوضہ فلسطین پر اسرائیل وحشیانہ جارحیت کی حمایت اور قابض حکومت کو اسلحے کی فراہمی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہماری معلومات میں ہے کہ خطے میں موجود تمام امریکی اڈوں اور اس کے جنگی جہازوں سے ہتھیار تل ابیب بھیجنے کا سلسلہ جاری ہے۔
انہوں نے مزید واضح کیا: اسلامی ممالک کو اسرائیل کے لئے ہتھیار فراہم کرنے کے شرمناک عمل کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔
انہوں نے غزہ جنگ کے حوالے سے امریکی منافقت کی مذمت کرتے ہوئے کہا: “سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر امریکہ قابض رجیم کی فوجی حمایت ترک کردے تو نیتن یاہو غزہ کے خلاف ایک گھنٹہ بھی جنگ جاری نہیں رکھ سکیں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا: اسرائیل تمام تر کوشش کے باوجود غزہ جنگ میں اپنے اعلان کردہ اہداف (حماس کا خاتمہ، اسے غیر مسلح کرنا اور غزہ میں مقیم اس کے رہنما یحییٰ سنوار کی گرفتاری) حاصل نہیں کر سکا۔
انہوں نے کہا کہ لبنانی اور فلسطینی مزاحمتی تحریکیں تمام تر چیلنجوں اور مشکلات کے باوجود اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں اور ان کے پاس طویل جنگ کا مقابلہ کرنے کے لئے درکار وسائل اور صلاحیتیں موجود ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے کے باشندوں کے حوصلے اور ثابت قدمی کی تعریف کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ رفح کے خلاف اسرائیلی منصوبہ کامیاب نہیں ہوگا اور قابض رجیم فلسطینیوں کو زبردستی صحرائے سیناء میں منتقل نہیں کر سکے گی۔