پرانا شہر میں عنقریب میڑوریل دوڑے گی، ریاستی کابینہ کے اہم فیصلے

[]

حیدرآباد: حکومت تلنگانہ کی جانب سے حیدرآباد میں 60 ارب روپے سے میٹرو ریل خدمات کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ آج منعقدہ کابینہ اجلاس میں جوبلی بس اسٹیشن سے توکنتہ تک ڈبل ڈیکر فلائی اوور تعمیر کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

آج ڈاکٹر بی آر امبیڈکر تلنگانہ سکریٹریٹ میں چیف منسٹر کے چندرا شیکھر راو کی قیادت میں کابینہ اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں پچاس سے زیادہ امور پر غور و خوص کیا گیا۔کابینہ میں طئے کئے گئے فیصلوں کے مطابق ریاستی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ٹی راما راونے کہا کہ حیدرآباد میں میٹرو ریل پراجکٹ کو 60 ارب روپے کی لاگت سے توسیع دی جائے گی۔

انہوں نے کہا حیدرآباد شہر تلنگانہ ریاست کے دل کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ ہندوستان بھر میں ایک شاندار شہر بن گیا ہے۔ حیدرآباد تیزی سے ترقی کرنے والے شہروں میں سے ایک ہے۔ ہم شہر کو دوسرے شہروں کے لئے مثالی اور مشعل برداربنانا چاہتے ہیں۔ اسی سلسلہ میں چیف منسٹر کے سی آر اور کابینہ نے ایک اہم فیصلہ کیا ہے جو بڑھتے ہوئے شہر کی جملہ ضروریات کی تکمیل کے لئے بنیادی ڈھانچہ کو ترقی دینا ہے۔

کابینہ نے عوامی نقل و حمل کو وسعت دے کر حیدرآباد کو ایک کاسموپولیٹن شہر کے طور پر ترقی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا چاہے شہر کتنا ہی ترقی کرے، کتنی صنعتیں آئیں اس طرح کے چالنج کا سامنا کرنے پوری طرح تیار ہیں۔ میں ان تاریخی فیصلہ کے لئے چیف منسٹر کا شکر گزار ہوں۔کے ٹی راما راو نے کہا کے ایک اور اہم فیصلہ کرتے ہوئے پاٹنی سے کندلاکویا تک ڈبل ڈیکر فلائی اوور تعمیر کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔

ہم حیدرآباد میٹرو ریل کو بڑھا رہے ہیں۔ اگلے تین سے چار سالوں میں مخصوص تجاویز کے ساتھ میٹرو کو بہت بڑے پیمانے پر پھیلانے کا فیصلہ کیا گیا۔ چیف منسٹر کے سی آر پہلے ہی رائی درگم سے ایرپورٹ تک ایرپورٹ ایکسپریس کا سنگ بنیاد رکھ چکے ہیں۔ حیدرآباد میں موجودہ 70 کیلومیٹر میٹرو کے علاوہ، 31 کیلومیٹر ایرپورٹ ایکسپریس کی شکل میں دستیاب ہونے والا ہے۔

کابینہ کے فیصلے کے مطابق جوبلی بس اسٹینڈ تک ڈبل ڈیکر میٹرو قائم کی جا رہی ہے۔ کابینہ نے ایک سطح پر گاڑیاں اور دوسری سطح پر میٹرو قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کابینہ نے پا ٹنی سے کندلاکویا تک ڈبل ڈیکر فلائی اوور تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا۔ حیدرآباد میں ایک اور اہم روٹ میٹرو کو اسنا پور-میاپور تک، میاپور سے لکڑی کاپل تک، موجودہ میٹرو کو ایل بی نگر سے پدا عنبرپیٹ تک وجئے واڑہ روٹ پر حیات نگر تک، ورنگل روٹ پر یادادری بھونگیر ضلع کے اپل سے بی بی نگر تک توسیع دینا ہے۔

مستقبل میں محبوب نگر روٹ کو کوتور سے شاد نگر تک بڑھانا ہے۔ ہم اپل سے ای سی آئی ا یل کراس روڈ تک اور اولڈ سٹی میٹرو کو مکمل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی کابینہ نے ہوائی اڈے سے کندکور تک آوٹر رنگ روڈ کے ارد گرد میٹرو بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس کی کل لاگت 60 ارب روپے ہوگی۔

کے ٹی راما راو نے امید ظاہر کی کہ اس کام میں مرکز کی طرف سے تعاون حاصل رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی ایم کے سی آر نے محکمہ بلدی نظم و نسق کو اس پراجکٹ کو چار سال کے اندر مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔ سی ایم کے سی آر نے میٹرو ریل اتھارٹی اور محکمہ بلدیات کو ہدایت دی کہ وہ مکمل تجاویز تیار کریں اور انہیں فوری طور پر حکومت کو پیش کریں۔

حیدرآباد کے مستقبل کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہم پبلک ٹرانسپورٹ کو بہترین بنانے کے لئے ایک بڑا پراجکٹ شروع کرنے جارہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ مرکزی حکومت بھی تعاون کرے گی۔ اگر مدد نہیں کی گئی تو بھی ریاستی حکومت اسے مکمل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ مرکز میں 2024 کے بعد مخلوط حکومت ہونے کا امکان ہے۔

اس میں بی آر ایس کا کلیدی کردار رہے گا۔ ہمیں یقین ہے کہ ہم اسے حاصل کر لیں گے۔ اس کے علاوہ کچھ دیگر اہم فیصلے بھی کئے گئے ہیں۔ کے ٹی راما راو نے کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹ کو مضبوط بنانے کے لیے آر ٹی سی کو حکومت کے ساتھ ضم کیا جا رہا ہے۔

وہ تمام لوگ جو روڈ ٹرانسپورٹ کمپنی سے وابستہ ہیں، اس میں کام کرنے والے ملازمین، وزیر ٹرانسپورٹ اور وزیر خزانہ نے سی ایم کے سی آر سے اپیل کی تھی کہ محکمہ کو حکومت کا حصّہ بنایا جائے۔ کابینہ نے اہم فیصلہ کیا۔ جس کا آر ٹی سی کارکنان کئی دنوں سے انتظار کر رہے تھے۔آر ٹی سی کے تحفظ کے لیے، پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کو مضبوط بنانے اور خدمات کو مزید وسعت دینے کے لیے، عہدیداروں پر مشتمل ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو تنظیم میں کام کرنے والے تمام ملازمین کو سرکاری ملازمین کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے طریقہ کار اور ضوابط وضع کرے گی۔

قبل ازیں اس سلسلے میں آر ٹی سی ورکرس نے ہڑتال کی تھی۔ ان کی خواہش کو تسلیم کرتے ہوئے اور اسے ایک سماجی ذمہ داری کے طور پر پبلک ٹرانسپورٹ کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے کابینہ نے کل 43,373 افراد کو سرکاری ملازمین کے طور پر تسلیم کرنے کا اہم فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ذیلی کمیٹی کی صدارت محکمہ فینانس کے اسپیشل چیف سکریٹری رام کرشنا راؤ، آر اینڈ بی، ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ، جے اے ڈی ڈپارٹمنٹ اور محکمہ لیبر کے اسپیشل سکریٹریز ممبران کے طور پر کریں گے۔

فوری طور پر مکمل رپورٹ تیار کر کے حکومت کو پیش کی جائے گی۔ حکومت 3/ اگست کو شروع ہونے والے اجلاس میں آر ٹی سی ملازمین اور مزدوروں کو سرکاری ملازمین کے طور پر تسلیم کرنے کا عمل شروع کرتے ہوئے قانون ساز اسمبلی میں ایک بل پیش کرے گی۔ کے ٹی آر نے کہا کہ سی ایم کے سی آر نے وزیر ٹرانسپورٹ اور قانون ساز امور کو متعلقہ سرگرمیاں فوری شروع کرنے کے احکامات دئیے ہیں۔

کے ٹی آر نے بتایا کہ کابینہ نے موسلا دھار بارش کی وجہ سے آنے والے سیلاب کے پیش نظر فوری راحت کے طور پر 500 کروڑ روپئے جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف منسٹر کے سی آر کی زیر صدارت کابینہ کی میٹنگ تقریباً پانچ گھنٹے تک جاری رہی۔ اجلاس کے بعد وزراء کے ساتھ مل کر کے ٹی آر کابینہ کے فیصلوں کو میڈیا کے سامنے پیش کیا۔ کے ٹی آر نے کہا ‘ہم نے تقریباً ساڑھے پانچ گھنٹے تک ملاقات کی اور اہم معاملات پر وسیع بحث ہوئی۔

رواں ماہ کی 18 سے 28 تاریخ تک موسلادھار بارش اور ژالہ باری سے نظام زندگی درہم برہم ہوگیا۔کابینہ نے تمام محکموں کے ساتھ غیر متوقع شدید بارش سے سیلاب اور نقصانات پر تبادلہ خیال کیا۔ جامع معلومات حاصل کی۔ ضلع مشرقی ورنگل کے علاوہ نرمل، عادل آباد، کھمم، کوتہ گوڈم اور دس اضلاع میں شدید بارش کی وجہ سے لوگوں اور مختلف برادریوں کو نقصان پہنچا۔

اجلاس میں تباہ شدہ فصلوں، سڑکوں، تالابوں اور نہروں کو ہوئے نقصانات کا جائزہ لیا گیا۔ چیف منسٹر کے سی آر نے محکمہ فینانس کو ہدایت دی کہ وہ فوری امداد کے تحت 500 کروڑ روپئے کے فنڈز جاری کریں۔ جہاں ضروری ہو وہاں جنگی بنیادوں پر عارضی مرمت کے لیے فنڈز مختص کیے گئے ہیں.انہوں نے کہا 15 اگست کو محکمہ توانایی اور اساتزہ کو اعزازات سے نوازنے کا فیصلہ کیا گیا کابینہ نے سیلاب کی وجہ سے تقریباً 27 ہزار افراد کو امدادی مراکز میں منتقل کے جانے پر بھی تفصیلی طور پر غور وہ خوص کیا۔

نیز سی ایم کے سی آر نے محکمہ برقی کے دو ملازمین کو مبارکباد دی۔ سی ایم کے سی آر نے ریاستی حکومت کی جانب سے 15 اگست کو خصوصی طور پر دونوں کو اعزاز دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ کابینہ نے انہیں مبارکباد دی۔ انہوں نے آشرم اسکول میں کام کرنے والے ٹیچر مینایا کا بھی ذکر کیا جنہوں نے 40 بچوں کی جان بچائی تھی۔

کے ٹی آر نے کہا کابینہ نے کھمم شہر کو سیلاب سے بچانے کے لیے دریا کے کھمم کے حصے کے ساتھ آر سی سی دیوار کے ساتھ فلڈ بینک بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکام کو اس حوالے سے رپورٹ تیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بارش کی وجہ سے تالاب بھر گئے ہیں اور ہر طرف زرعی سرگرمیاں شروع ہو چکی ہیں اس سلسلہ میں محکمہ زراعت کو ہدایت دی گی ہے کہ کاشتکاروں کو تخم اور کھاد کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ کابینہ نے عہدیداروں سے کہا کہ بارش کی وجہ سے مرنے والے 40 افراد کی تفصیلات اکٹھی کریں اور انہیں ایکس گریشیا فراہم کریں۔

سیلاب کے باعث کھیتوں میں ریت جمع ہو گی ہے۔ بعض مقامات پر دیگر مسائل بھی ہیں۔ اس سلسلہ میں تمام کلکٹروں کو چیف سکریٹری کے پاس رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت دی گئی۔ کے ٹی آر نے وضاحت کی کہ سی ایم کے سی آر نے سیلاب کی وجہ سے منقطع سڑکوں اور پلوں کو جنگی خطوط پر تعمیر و مرمت عمل میں لانے کی ہدایت دی۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *