[]
حیدرآباد: کانگریس حکومت نے آبپاشی شعبہ پر قانون ساز اسمبلی میں وائٹ پیپر جاری کیا ہے۔ وزیر آبپاشی اتم کمار ریڈی نے دس سالوں میں محکمہ آبپاشی میں بدعنوانیوں پر بی آر ایس کی بدترین کارکردگی کو پیش کیا جس کا بی آر ایس رکن اسمبلی ٹی ہریش راؤ نے بھی جرات مندانہ جواب دیا۔
آبپاشی پرجاری کردہ وائٹ پیپرکو حقیقت سے دور قرار دیتے ہوئے انہوں نے حکومت پر تنقید کی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اسمبلی میں دی گئی کتاب غلطیوں سے بھری ہوئی ہے۔ انہوں نے ہر حرف کو سفید جھوٹ قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کرنے کا اعلان کیا۔
ہریش راو نے کہا حکومت نے بتایا کہ متحدہ ریاست میں مڈمانیر مکمل ہو چکا تھا بلکہ ایسا نہیں ہے، متحدہ ریاست میں 106 کروڑ روپے خرچ کرتے ہوئے کام شروع کے گیے تھے ہم نے 775 کروڑ خرچ کرتے ہوئے اسے مکمل کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہر صفحہ پر مختلف انداز میں اعداد و شمار پیش کیا۔الزام لگایا جا رہا ہے کہہ رائلسیما لفٹ کے بارے میں مرکز سے کوئی شکایت نہیں کی جو سرا سر غلط ہے۔ ہریش راو نے کہا 5 مئی 2020 کو جی او جاری کیا گیا۔ لیکن ہم نے جنوری میں ہی مرکز سے شکایت کی تھی۔
انہوں نے کہا صفحہ 14 پر کہا گیا ہے کہ کے آر ایم بی کو پروجیکٹس کی حوالگی کے گزٹ کو ہم نے چیلنج نہیں کیا تھا اور یہ بات بھی غلط ہے۔ ہم نے اعتراض کیا تھا۔انہوں نے کہا کانگریس حکومت کا پانچواں جھوٹ یہ ہے کہ بی آ رایس نے دریا کرشنا کے پروجیکٹس کے کنٹرول کے آر ایم بی کے حوالے کیا ہے۔
یہ جھوٹ، حقیقت سے بعید ہے انہوں نے کہا ہم نے اجلاس کے منٹس بک آپ کے سامنے رکھے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ آپ نے اقتدار میں آنے کے بعد پروجیکٹس بورڈ کے حوالے کیا ہے۔ تمام اخبارات میں یہی بات چھپی۔ انہوں نے کہا ریاست کی تقسیم کے بعد سے کئی بار ہم منصفانہ حصہ داری کے لیے ٹریبونل سے مطالبہ کرتے رہے اور یہی سب سے بڑی حقیقت ہے۔