[]
پیرس: فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے ٹیلی فونک گفتگو میں غزہ میں ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے فوجی جنگ بندی کے اپنے مطالبے پر زور دیا۔
جوں جوں اسرائیلی جارحیت اور عزائم بڑھتے جا رہے ہیں نیتن یاہو کے اتحادی بھی پیچھے ہٹتے جا رہے ہیں۔ امریکا اور برطانیہ کے بعد فرانس نے بھی رفح پر بڑی فوجی کارروائی کی مخالفت کردی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون اور ان کے دوست اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے درمیان پہلی بار کسی مسئلے پر شدید اختلاف اور تلخی دیکھی گئی۔فرانسیسی صدر دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ رفح پر بڑی فوجی کارروائی کے اعلان کے بعد صدر ایمانوئیل میکرون نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ٹیلی فون پر تفصیلی گفتگو کی۔
فرانسیسی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم سے گفتگو میں رفح پر بڑے فوجی حملے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے مزید قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کا خدشہ ہے۔ایمانوئیل میکرون نے مزید کہا کہ رفح پر اسرائیلی فوج کی بڑی جنگی کارروائی خطے میں کشیدگی میں اضافے اور علاقائی امن کے لیے خطرہ بنے گی۔
فرانسیسی صدر نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ رفح پر حملے سے ایک بڑی آبادی کو انتہائی اشیائے ضروریہ کی فراہمی بھی معطل ہوجائے گی۔ انھوں نے اشدود راہداری کو کھولنے کا مطالبہ بھی کیا۔فرانسیسی صدر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ غزہ میں جنگ اب بلا تاخیر بند ہوجانی چاہیے۔
غزہ میں اتنے بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کا نقصان قابل برداشت نہیں۔یاد رہے کہ غزہ میں حماس اسرائیل جنگ میں امریکا اور برطانیہ کے فوری بعد اسرائیل کے حمایت کرنے والا ملک فرانس تھا اور فرانسیسی صدر نے نیتن یاہو سے ملاقات میں کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔