[]
حیدرآباد: مشیر حکومت برائے ایس سی، ایس ٹی، بی سی و اقلیتی امور تلنگانہ محمد علی شبیر نے کہا ہے کہ حج ہاوز نامپلی سے متصل گارڈن ویو وقف کامپلکس کے زیر التواء تعمیری کام بہت جلد شروع کئے جائیں گے۔ سابق کانگریس دور حکومت میں بحیثیت انچارج وزیر حیدرآباد انہوں نے اس وقت چیف منسٹر ڈاکٹر راج شیکھر ریڈی کے ہاتھوں اس کامپلکس کا سنگ بنیاد رکھا یا تھا اور 7منزلہ عمارت کی چھت کا کام مکمل کرلیا گیا تھا۔
بعدازاں ٹی آر ایس کے 10سالہ دور حکومت میں اس کامپلکس کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا گیا۔ اور اب جبکہ محکمہ اقلیتی بہبود کا قلمدان چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے اپنے پاس ہی رکھا ہے اور وہ اس کامپلکس کے تعمیری کام کو آگے بڑھاتے ہوئے اسے مکمل کرنا چاہتے ہیں۔
اس سلسلہ میں محمد علی شبیر نے سکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود عمر جلیل کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس کامپلکس کے تعمیری کام میں پیش رفت کریں اور ٹنڈر طلب کرتے ہوئے اسکو جلس سے جلد قطعیت دیں۔ اگر وقف بورڈ کے پاس فنڈز نہیں ہیں تو گرانٹ ان ایڈ سے اس کی تعمیر مکمل کی جائے گی۔
کامپلکس کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد اس کامپلکس میں ایک ریسٹورنٹ اور اس کو دیگر تجارتی مقاصد کیلئے11ماہ کیلئے کرایہ پر دیا جائے گا ہر سال ایک ماہ عارزمین حج کی ضرورت کیلئے بھی اس کامپلکس کو استعمال کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقف کامپلکس کی تعمیر کیلئے حکومت یا بلدیہ کی جانب سے کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ1993 میں جب وہ وجئے بھاسکر ریڈی کی حکومت میں وزیر اقلیتی بہبود تھے، اس وقت رزاق منزل کا رات12بجے قبضہ حاصل کیا تھا۔ اس کے بعد دفتر وقف بورڈ کوکنگ کوٹھی سے رزاق منزل میں منتقل کیا گیا۔
بعدازاں تلگودیشم کے دور میں حج ہاوز کی عمارت تعمیر کی گئی 2004میں کانگریس کے دور میں ہی حج ہاوز سے متصل دونوں جانب کی اراضیات جس میں دکن موٹر ڈرائیونگ اسکول تھا اور دائیں جانب گودام تھا، خریدی گئی، اس طرح آج یہ تینوں جائیدادوں کی مالیت 1000کروڑ روپے ہوچکی ہے۔
محمد علی شبیر نے آج سکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود محمد جلیل، سکریٹری لیاقت علی کے ہمراہ گارڈن ویو وقف کامپلکس کا تفصیلی معائنہ کیا۔ بعد ازاں انہوں نے حج ہاوز میں عازمین حج سے ملاقات کی جو وہاں مختلف امور کی انجام دہی کیلئے موجود تھے۔
بعدازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے بتایا کہ اس سال عازمین حج کے لئے بھی حج ہاوز اور اس سے متصل عمارت میں وسیع تر انتظامات کئے جائیں گے۔ بی آر ایس دور حکومت میں وقف بورڈ کے ریکارڈ روم کو مقفل کئے جانے سے متعلق سوال پر انہوں نے بتایا کہ وہ محکمہ ویجلنس سے اس سلسلہ میں مشاورت کریں گے اور ریکارڈ روم کے کشادگی کیلئے چیف منسٹر سے نمائندگی کریں گے۔
یہ پوچھے جانے پر درگاہ حسین شاہ ولی ؒ شیخ پیٹ، منی کنڈہ کی 1600 ایکراراضی کا مقدمہ، سپریم کورٹ میں غلط پیروی کی وجہ سے حکومت ہار چکی ہے، اب جبکہ کانگریس حکومت اقتدار میں ہے اس مقدمہ کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا؟
تو محمد علی شبیر نے کہا کہ بی آر ایس دور میں وقف اراضیات کے مقدمات میں عدالتوں میں شکست ہوئی ہے ان کی جائیدادوں کی باز یابی کے لئے قانونی ماہرین سے مشاورت کی جائے گی۔ اردو اکیڈیمی سے متعلق انہوں نے بتایا کہ بی آر ایس حکومت نے 43اردو کمپیوٹر سنٹر اور 33اردو لائبریز کو ختم کردیا۔ اردو زبان کے فروغ کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے۔
انٹر و ڈگری کالج میں اردو بحیثیت ایک مضمون پڑھانے کے کوئی انتظامات نہیں کئے گئے۔ نئی نسل کے نوجوان طلبا اُردو کی بجائے عربی زبان میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو اردو پڑھنے کی ترغیب دیں۔ اردو زبان صرف اردو والوں کے ہاتھوں میں ختم ہورہی ہے۔
محمد علی شبیر نے کہا کہ وہ بحیثیت مشیر حکومت اقلیتوں کے تمام اہم امور اور مسائل کے حل کیلئے حکومت سے نمائندگی کری ں گے۔ اس موقع پر سکریٹری عمر جلیل اور سی ای وقف بورڈ خواجہ معین الدین کانگریس قائدین اور دیگر موجود تھے۔